صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت آئی پی پیز کے ساتھ تمام معاہدے منسوخ کرے اور بغیر کیپسٹی چارجز کے سستے ذرائع سے بجلی پروکیور کرے،بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافہ شہری بدامنی اور کاروباری برادری کیساتھ عدم اطمینان کا باعث بن سکتا ہے۔وفاقی حکومت کو آئی پی پیز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے اور قومی مفاد میں صنعتوں کے لیے بجلی کی سستی قیمتوں کو یقینی بنانا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین کیپٹل آفس کریم عزیز ملک،نائب صدر طارق جدون،نائب صدر قرۃ العین،میاں اکرم فرید،کنونئیر ڈپلومیٹک کمیٹی محمد احمد،چئیرمین کوارڈنیشن ملک سہیل حسین و دیگر کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
صدر فیڈریشن عاطف اکرام نے کہا کہ پاکستان کا توانائی کا شعبہ 1994 سے آئی پی پیز کیساتھ کنٹریکٹ کے مسائل میں پھنسا ہوا ہے۔بجلی کے بے تحاشہ نرخوں نے بڑے پیمانے پر صنعتی بندش اور ملازمتوں کے خاتمے کو جنم دیا ہے۔چالیس کمپنیوں کو دو ٹریلین کی ادائیگی معاشی طور پر مفلوج کر رہی ہے۔ آئی پی پیز اس وقت بھی ادائیگیاں وصول کرتے ہیں جب بجلی پیدا نہ ہو یا فراہم نہ ہو۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ان معاہدوں کی وجہ سے گردشی قرضے میں اضافہ ہوا، جو کہ رواں سال فروری تک 2.64 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ہے۔
آئی پی پیز کے لیے ایکویٹی پر ابتدائی منافع 18% مقرر کیا گیا تھا اور بعد میں اسے کم کر کے 12% کر دیا گیا تھا مگر عالمی معیارات کے مقابلے میں اب بھی زیادہ ہے۔
تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ آئی پی پیز ڈالر میں 73 فیصد سے زیادہ منافع سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جو بین الاقوامی معیارات کے مقابلے میں غیر معمولی طور پر زیادہ ہے۔آئی پی پیز معاہدوں اور قیمتوں کا از سر نو جائزہ ، اوور انوائسنگ کو روکنے کے لیے بہتر نگرانی کی ضرورت ہے۔