نائب وزیراعظم کا بشکیک واقعے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان – پاک لائیو ٹی وی


نائب وزیراعظم کا بشکیک واقعے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بشکیک میں پیش آنے والے واقعے اور پاکستانی طلبا پر حملوں سے متعلق حقائق جاننے کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، جس کا نوٹیفکیشن آج ہی جاری کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرغزستان حکومت کے مطابق حالات قابو میں ہیں، کرغز حکام نے اب ایسے واقعے نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بشکیک معاملے پر ایک کمیٹی آج تشکیل دے رہے ہیں، آج ہی انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا، کمیٹی ممبر اعلیٰ سطح کے افسرا ن کے ساتھ رابطے میں رہیں گے، فوری طور پر یہ کمیٹی تمام فائنڈنگز جمع کرائے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کرغزستان کی میڈیکل ایجوکیشن پر سوالیہ نشان ہے، کرغزستان سے آنے والے طلبا کی ڈگری کا مسئلہ بنتا ہے، کرغزستان جانے والے طلبا واپس پاکستان نہیں آتے، ہمارے 25 لاکھ لوگ سعودی عرب، 15لاکھ لوگ یو اے ای میں ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کرغزستان کے معاملے کی انکوائری کرے گی، کرغزستان میں پاکستانی طلبا میں خوف ہے، واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بشکیک میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا ہمارے بچے ہیں، کرغز حکام سے 1100 پاکستانیوں کو قانونی اسٹیٹس دینے کا کہا، آج 4ہزار سے زائد طلبہ پاکستان پہنچ جائیں گے۔

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی طالب علم گھبرایا ہوا تھا اسے تسلی دی، طالب علم نے بتایا اسکا تعلق اٹک سے ہے والدین نے فوری واپسی کا کہا، ڈاکٹرز کے مشورے کے بعد زخمی طالبعلم کو واپسی کی ہدایت کی اور انہیں واپسی لاکر علاج دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل میں نمائندگی کی، آستانہ میں مسلم رہنماؤں سے سیر حاصل گفتگو ہوئی، کرغزستان کے وزیر خارجہ سے آستانہ میں ملاقات ہوئی، جولائی میں آستانہ میں ایس سی او سربراہان کا اجلاس ہوگا۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ کرغزستان کے وزیر خارجہ سے دوطرفہ امور پر بات چیت ہوئی، بتایا گیا کہ 3پاکستانی زخمی ہیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، بشکیک میں زیر علاج طلبہ کی عیادت کے لیے بھی گیا تھا، میں نے کہا اس وقت تک تسلی نہیں ہوگی جب تک خود دورہ نہ کرلوں، اسپتال پہنچنے پر پتہ چلا کہ اب صرف ایک پاکستانی زیر علاج ہے۔

Exit mobile version