بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے کہا ہے کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے اتوار کے روز 100 سے زائد جنگی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔
یہ یکطرفہ رہائی یمن کے متحارب فریقوں کی جانب سے گزشتہ سال اپریل میں ملک میں ایک بڑے تبادلے میں 800 سے زائد قیدیوں کی رہائی کے ایک سال بعد ہوئی ہے۔
ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا کہ 113 قیدیوں کی آج صبح حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا میں ہوئی، رہائی پانے والے قیدی ان افراد میں شامل تھے جن سے آئی سی آر سی نے ملاقات کی اور یمنی دارالحکومت میں ان کی حراست میں باقاعدگی سے مدد کی۔
یمن میں آئی سی آر سی کے وفد کی سربراہ ڈافنی میریٹ نے کہا، “ہمیں امید ہے کہ اس سے مزید رہائی کی راہ ہموار ہوگی، جس سے ان خاندانوں کو راحت ملے گی جو اپنے پیاروں کے ساتھ دوبارہ ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
آئی سی آر سی نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ صحت کے مسائل کے باعث رہا ہونے والے قیدیوں میں سے ایک کو ایمبولینس کے ذریعے یمن کے اندر اس کے آبائی شہر منتقل کیا گیا۔
قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات کے انچارج حوثی عہدیدار عبدالقادر المرتضیٰ نے بتایا کہ قیدیوں کی رہائی میں بظاہر لاجسٹک وجوہات کی بنا پر ایک دن کی تاخیر کی گئی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ 2014 میں شروع ہونے والے تنازع کے بعد سے اب بھی ہزاروں افراد جنگی قیدیوں کے طور پر قید ہیں اور دیگر لاپتہ ہیں۔
ریڈ کراس نے اتوار کے روز قیدیوں کی رہائی کو قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کی بحالی کے لیے ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم قیدیوں کی رہائی، منتقلی اور وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے غیر جانبدار ثالث کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یمن میں دنیا کی بدترین انسانی آفات میں سے ایک میں جنگجوؤں اور عام شہریوں سمیت 150،000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے