متعلقہ

ایف بی آر ریفارمر کا ایجنڈا وزیر اعظم کی ترجیحات میں شامل ہیں، وزیر قانون – پاک لائیو ٹی وی


ایف بی آر ریفارمر کا ایجنڈا وزیر اعظم کی ترجیحات میں شامل ہیں، وزیر قانون

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہےکہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر میں اصلاحات کا بیڑا اٹھایا ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ اور عطاءاللہ تارڑ نے مشترکہ  پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ایف بی آر کی ریفارمز کا ایجنڈا ترجیحات میں ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ٹیکس سرکل کو بڑھایا جائے، آئی ایم ایف کہتا ہے کہ بجلی چوری روکی جائے، وزیراعظم نے ایف بی آر میں اصلاحات کا بیڑا اٹھایا، وزیراعظم نے سب سے زیادہ ایف بی آر کی بریفنگز لی ہیں۔

 اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ 2700 ارب روپے سے زائد ٹیکس کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں، عدالتوں میں زیر التواء ٹیکس سے متعلق کیسوں کے فوری فیصلے ہونے چاہئیں

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ نے ٹیکس ٹربیونل سے متعلق پہلا قانون پاس کیا، بجلی چوری کی روک تھام کر رہے ہیں، بجلی چوری کی روک تھام اور ٹیکس کی ادائیگی بحیثیت قوم ہم پر فرض ہے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ ایف بی آر میں گزشتہ دنوں کچھ تقرریاں و تبادلے کئے گئے، افسران کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تعیناتیاں کی جائیں گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہاکہ وزیراعظم نے سعودی عرب کا کامیاب دورہ کیا، دہائیوں میں اتنا کامیاب دورہ سعودی عرب کا نہیں دیکھا گیا، ،سعودی وزراء کے ساتھ میٹنگز کا سلسلہ دو دن جاری رہا، دو دن میں سعودی عرب کے وزراء اور اہم شخصیات سے 12 اعلیٰ سطحی اجلاس ہوئے، تمام افراد نے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ایک ماہ کے اندر وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے دو ملاقاتیں ہوئیں، عید کے فوری بعد سعودی وزیر خزانہ اپنے متعلقہ وزراء کے ساتھ پاکستان آئے اور یہاں سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت ہوئی،  حالیہ دورہ سعودی عرب کے بعد اگلے چند روز میں سعودی کاروباری شخصیات کا ایک بڑا وفد پاکستان آ رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سعودی ولی عہد کی ہدایت پر سعودی وزراء نے پاکستان کے لئے جامع پروگرام مرتب کیا، پاک سعودی تعلقات کے اندر ایک نیا آغاز ہے، وزیراعظم کے تاریخی دورہ کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں،اگلے چند روز میں سعودی عرب کا اعلیٰ اختیاراتی وفد پاکستان آ رہا ہے، یہ ہماری کامیاب خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے، وفود کے تبادلوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔