لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کا معاملہ؛ مریم نواز کی واقعے کی تردید – پاک لائیو ٹی وی


لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کا معاملہ؛ مریم نواز کی واقعے کی تردید

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر واقعے کی تردید کردی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایوانِ وزیراعلیٰ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج انتہائی اہم ایشو پر پوری قوم سے مخاطب ہوں، پچھلے کچھ دنوں سے سامنے آنے والے واقعے کے مکمل حقائق جان کر سامنے آئی ہوں جب کہ یہ واقعہ مکمل جھوٹ پر مبنی تھا اور بطور ماں میرے لئے یہ واقعہ بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ یہ میری ذمہ داری ہے، پولیس کو رپورٹ ملی کہ ایک نجی کالج میں ریپ کا واقعہ ہوا ہے اور سیکیورٹی گارڈ پر ریپ کا الزام لگا جب کہ ہم اس دن سے آج تک ریپ کا شکار لڑکی کو تلاش کر رہے ہیں۔

مریم نواز نے بتایا کہ 10 اکتوبر کو واقعہ رونما ہونے کا کہا گیا، ایک لڑکی کا نام سامنے آیا جو 2 تاریخ سے اسپتال کے آئی سی یو میں تھی جب کہ اس بچی کی والدہ نے کہا کہ میری 5 بچیاں ہیں، اس کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر یہ خبر چلی اور جھوٹی کہانیاں گھڑی گئیں اور طلبا کو اشتعال دے کر ایک مہم چلائی گئی جب کہ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ بار بار احتجاج، انتشار کی کال کی ناکامی کے بعد ایک اور گھناؤنی مہم چلائی جا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کہتی ہیں کہ آج ایس سی او، ترقی ہو رہی ہے جب کہ پی ٹی آئی کا ایجنڈہ ہی یہ ہے کہ ملک ترقی کرتا ہے تو یہ نیچے جاتی ہے، انہوں نے بچوں کو استعمال کیا اور صحافی ٹاوٹس سے پوسٹیں کروائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ماہ نور نامی اس بچی کا میں نے خود انٹرویو کیا، یہ چلایا گیا کہ بیسمنٹ میں لڑکی کی چیخوں کی آواز آئی اور کنڈی لگائی گئی اور پھر ریسکیو آئی جب کہ اس دن ریسکیو اس ادارے میں گئی ہی نہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ اس لڑکی نے بتایا کہ ایک ٹیچر کے کہنے پر میں نے ایسا کہا حالانکہ وہ اس کیمپس کی طالبہ ہی نہیں ہے، سیکیورٹی گارڈ کو سرگودھا سے حراست میں لیا گیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج غائب ہونے کا کہا گیا جب کہ گجرات میں کل احتجاج میں طلبا کو لایا گیا جنہیں ایشو کا ہی علم نہیں تھا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اس کا کوئی گواہ ہی نہیں ہے کیونکہ کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں، وہ بعد میں ریپ والی بچی تلاش کرتے رہے، وہ بچی ریپ کی نہیں بلکہ گھٹیا سیاست کی وکٹم ہے۔ بیٹیاں، مائیں اور بہنیں سانجھی ہوتی ہیں اور اس بچی کے حوالے سے جھوٹی کہانی گھڑی گئیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر طوفان اٹھایا گیا، ایک ویڈیو میں کہا گیا کہ وہ بچی انتقال کرگئی ہے، جس بچی پر الزام لگا وہ بچی بالکل پاک صاف ہے اور پولیس چاہتی تھی جس بچی کا نام لیا جارہا ہے وہ مدعی بنے لیکن یہ پنجاب کی بچیوں کا کیس ہے اور یہ پنجاب حکومت کا کیس ہے۔

مریم نوز مزید کہتی ہیں کہ ایف آئی اے کو درخواست دے دی گئی ہے، الزام لگانے والوں کا تعلق چاہے میڈیا سے ہو، پی ٹی آئی سے ہو یا چوہدری پرویز الہی کی جماعت سے، سب کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا۔

دوسری جانب طالبہ ماہ نور نے بتایا کہ میں نے کہا کہ مجھے انٹرویو نہیں دینا ہے لیکن ایک ٹیچر نے کہا کہ آپ اپنے حق کے لئے بولیں اور ٹیچر اینکر کے ساتھ کھڑی ہوگئیں۔

طالبہ مزید کہتی ہیں کہ اینکر نے ہمیں اسکرپٹ دیا اور کہا کہ یہ بولنا ہے کہ وزیراعلیٰ ہمیں انصاف دیں، میں نے نہیں کہا کہ میں نے خود آوازیں سنیں حالانکہ میں نے ایسا کچھ کہا ہی نہیں۔

Exit mobile version