سربراہ بی این پی – ایم سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ استعفیٰ منظور ہو یا نہ ہو اسمبلی نہیں جاؤں گا۔
بول نیوز کے پروگرام تبدیلی میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ بی این پی ایم سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ 75 سالوں سے مسائل کا سامنا کرتے آرہے ہیں، ہم نے ہر سیاسی جماعت کا دروازہ کھٹکھٹایا، سیاسی جماعتوں کو بلوچستان کے مسائل کے حل کے راستے دکھائے، سپریم کورٹ میں بھی بلوچستان کا مسئلہ رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہر دہشتگردی کی مزمت کرتا ہوں جو معصوموں کے خلاف ہو، بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی ختم ہونی چاہیے، غلط حکمت عملی سے نفرت کے بیج بوئے گئے ہیں، بڑی قومی پارٹیوں نے صوبے کو قربانی کا بکرا بنایا، اقتدار کو مظبوط کرنے کیلئے غیر آئینی کام ہوتے ہیں۔
سربراہ بی این پی ایم سردار اختر مینگل نے سوالات اٹھائے کہ کیا موجودہ الیکشن آئین کے تحت ہوئے تھے؟ 47 والے کیا آئینی طور پر منتخب ہوکر آئے تھے؟ سی پیک کے نام پر آئے 65 ارب ڈالر کہاں گئے؟
ان کا کہنا تھا کہ کاش یہ قومی دائرہ ہوتا، یہ سرکس کا دائرہ ہے، پارلیمنٹ میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالی جاتی ہے، میں نے استعفیٰ دے دیا ہے، منظور کریں یا نہ کریں، میں اسمبلی میں قطعی نہیں جاؤں گا۔
سربراہ بی این پی ایم سردار اختر مینگل نے مزید کہا کہ میں بلوچ قوم کے لئے سیاست کروں گا، بلوچستان کے مسئلے کو سنجیدہ لیتے تو استعفیٰ نہیں دیتا۔