وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے وزیراعلیٰ پنجاب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وفاقی وزیرقانون اوروزیراعلیٰ نے وکلا احتجاج سے پیدا ہونے والی صورتحال پربات کی۔
وفاقی وزیرقانون اور وزیراعلٰی پنجاب نے ٹیلی فونک رابطے میں اتفاق کیا کہ وکلا کے جائزمطالبات کا احترام ہے، معاملہ افہام وتفہیم سے حل کیا جائے۔ مسائل کو بات چیت سےحل کرنا ہی دانشمندی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ چیف سیکریٹری، آئی جی کو طاقت کے استعمال سے گریزکی فوری ہدایت کی، تصادم عوام سمیت کسی فریق کے حق میں نہیں۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ پولیس حراست میں موجود وکلا رہا کیے جائیں، وکلا دہشت گرد نہیں ہیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے بول نیوزسے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ لاہورمیں جوکچھ آج ہوابہت غیرمناسب ہے، صدرسپریم کورٹ بارنے پنجاب حکومت کو جعلی غصے میں کہا ہے، لاہورواقعہ پروزیراعلیٰ پنجاب سے مسلسل رابطے میں رہا ہوں۔
اعظم نذیرتارڑنے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اسی وجہ سے طاقت کے استعمال سے گریزکا حکم دیا، وزیراعلیٰ کو کہا ہے اگرکوئی وکیل گرفتارہوا ہے تو فوری رہا کیا جائے، چیف جسٹس ہائیکورٹ کوبھی چاہیے تھا ایسے معاملے میں احتیاط برتتے۔
وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ انہی وکلا کی قربانیوں کی وجہ سے آج ملک میں عدلیہ آزاد ہے، معاملہ سلجھانے کیلئے اپنا ہر ممکن کردار ادا کیا ہے، توقع ہے لاہورباراورچیف جسٹس اس کوانا کا مسئلہ نہیں بنائیں گے، ریٹائرمنٹ کی عمربڑھانے کا مطالبہ نہ سرکاری ملازمین کا ہے نہ چیف جسٹس کا۔
اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ گورننس ومالی معاملات کوبہترکرنے کیلئے ریٹائرمنٹ کی عمربڑھانے کا فیصلہ کیا۔ کلرک سے چیف جسٹس تک سب اس سے مستفید ہوسکتے ہیں، مخصوص نشستوں کا معاملہ لارجربنچ میں جانا چاہیے تھا، مناسب ہوتاکہ حکم امتناع بھی لارجر بنچ ہی دیتا۔
انھوں نے مذید کہا کہ حکم امتناع جاری کرنے سے پہلے متاثرہونے والی ارکان اسمبلی کوسنابھی نہیں گیا۔ معطل خواتین سپریم کورٹ میں متفرق درخواستیں دائرکررہی ہیں، آج بھی مجھ سے کچھ خواتین ارکان نے مشاورت کی، خواتین ارکان کوکہا ہے سپریم کورٹ سے رجوع کرنا آپ کا قانونی حق ہے۔