کچے میں جو بھی اغوا میں ملوث ہیں اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، صدر مملکت – پاک لائیو ٹی وی


سندھ امن و امان اجلاس

’’کچے میں جو بھی اغوا میں ملوث ہیں اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے‘‘

صدرمملکت آصف علی زرداری کی زیرصدارت کراچی میں امن وامان اورکچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن سے متعلق اجلاس میں وزیراعلٰی سندھ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ نے بریفنگ دی۔

اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیرداخلہ سید محسن نقوی، وزیرداخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ سندھ، ڈی جی ریِنجرز، آئی جی سندھ سمیت حساس اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں صدرمملکت آصف زرداری کو امن وامان پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ کراچی میں رواں سال کے پہلے 4 ماہ میں ساٹھ سے زاید شہریوں کو ڈکیتی میں مزاحمت کے دوران قتل کیا جا چکا ہے۔

وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے صدرمملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران سندھ میں امن و امان اور صوبے میں ترقیاتی کاموں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

صدرمملکت سے خالد مقبول کی سربراہی میں ایم کیوایم کے وفد نے بھی ملاقات کی، ایم کیوایم کے وفد میں فاروق ستار، خالد مقبول، مصطفیٰ کمال سمیت دیگرشامل تھے۔

صدرآصف زرداری کی ہدایات

اجلاس کے دوران صدرمملکت نے کہا کہ کچے میں جو بھی اغوا میں ملوث ہیں اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، انھوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ پولیس افسران کو ٹینیوردے کر ان سے بھر پورکام لیں۔

صدر مملکت نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ پولیس افسران کو اس صورت تبدیل کریں جب وہ امن امان کی صورتحال میں ناکام ہوں،  انھوں نے احکامات دیے کہ زمینوں پر قبضوں پر میری زیرو ٹالرنس ہے، میں کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا۔

صدرمملکت آصف زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ چائنیز کی سیکیورٹی کیلئے خصوصی اقدامات کریں، سندھ حکومت کو وفاق سے جو بھی اسلحہ اور دیگر سہولیات چاہئیں وہ مہیا کروائینگے۔

صدرمملکت نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ سندھ حکومت سے ساتھ اسلحہ اور دیگر سہولیات کیلئے ضروری اپروئلز کروائیں۔ سینئر صوبائی وزیربرائے ایکسائیز اینڈ نارکوٹکس شرجیل میمن نے صدرمملکت کو منشیات کے حوالے سے آپریشن پر بریفنگ دی۔

وفاقی وزیراور ایم کیو ایم سربراہ خالد مقبول صدیقی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی طرف سے امن امان کے اجلاس کے فیصلے کو سراہا، کہا کہ صدرمملکت کراچی میں اجلاس کرے گا تو عوام میں اعتما بڑھے گا۔

سندھ میں امن و امان سے متعلق  وزیراعلیٰ سندھ کی بریفنگ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نے صدرمملکت کو بریفنگ دی کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن سے امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ ایرانی صدر کے دورہ کراچی اورایک روزہ قیام، پی ایس ایل و انٹرنیشنل کرکٹ میچز اور مذہبی تقریبات کے انعقاد امن و امان کی بہتری کی دلیل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صدرمملکت کو آگاہی دی کہ صوبے بھرمیں امن و امان کی صورتحال پر نظررکھے ہوئے ہیں۔ امن مان کی بہتری کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وقتاً فوقتاً اجلاس کرکے جائزہ لیا جاتا ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری کو ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے بھی بریفنگ دی کہ رواں سال کے پہلے چار ماہ میں جرائم کی تعداد 5357 ریکارڈ کی گئی جو کہ 2023 کے اسی عرصے کے دوران 5259 تھی جس سے 172 واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2024 میں جائیداد کے تنازع پر 10757 کیسز ہوئے جبکہ 2023 میں ان کی تعداد 9782 تھی جس سے 975 کیسز کا اضافہ ہوا۔  اسی طرح لوکل اور اسپیشل لا کیسز میں 9040 یعنی 785 کیسز کی کمی واقع ہوئی۔

صدر مملکت کو آگاہی دی گئی کہ جنوری میں 252.32 اسٹریٹ کرائم کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ فروری میں 251.96 رپورٹ ہوئے، مارچ اور اپریل میں اسٹریٹ کرائم کے کیسز میں کمی آئی، بالترتیب 243.35 اور 166.2 واقعات رپورٹ ہوئے۔ اسٹریٹ کرائم کے 48 کیسز میں 49 افراد جان کی بازی ہارگئے۔ ان کیسز میں 27 کا سراغ لگا کر 43 ملزمان کو گرفتاری عمل میں لائی گی جبکہ 13 ملزماں انکاؤنٹر میں مارے گئے۔

صدر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسی طرح 136 کیسز جن میں 174 افراد زخمی ہوئے ان میں 49 کا سراغ لگا کر 114 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور 9 مقابلوں میں مارے گئے، 2014 میں کراچی عالمی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا جو 2024 میں 82 ویں نمبر پرآ گیا ہے۔ ورلڈ کرائم انڈیکس میں شکاگو، آمریکا 66.2 کرائم انڈیکس کے ساتھ 39 ویں نمبرپرہے۔

وزیراعلٰی سندھ نے بتایا کہ دہلی 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 74 ویں ، تہران 59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 81 اور کراچی 56.5 کرائم انڈیکس کے ساتھ 82 ویں نمبر پر ہیں۔ دنیا کے بڑے شہروں کے رینک اینڈ کرائم انڈیکس میں کراچی سے زیادہ جرائم ہیں جبکہ ہمارا شہر آبادی اور رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے صدرمملکت کو بتایا کہ اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے سندھ پولیس نے اہم اقدامات کئے ہیں، شاہین فورس کو 386 موٹرسائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ دوبارہ فعال کیا ہے، پولیس کو اضافی 168 گاڑیوں اور 120 موٹر سائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ مدگار 15 کی ازسرنو تشکیل دیا گیا ہے۔

عادی مجرموں کی ای ٹیگنگ (4000 ڈیوائسز کے لیے تجویز)، سندھ کے 40 ٹول پلازوں کے لیے سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم (ایس فور) پروجیکٹ جس میں اے این پی آراورچہرے کی شناخت والے کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

صدرآصف علی زرداری نے کہا کہ دیگر ممالک میں اگر اسٹریٹ کرائم ہے تو ان کے اسباب ہیں، کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا کوئی خاص سبب نہیں، گاڑیاں اور موبائل چوری ہونے کے بعد کہاں جاتی ہیں پولیس کو معلوم ہونا چاہئے، چوری کا سامان کہاں جاتا ہے ان کے خلاف پولیس کارروائی کرے۔

ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کی صوبائی اپیکس کمیٹی نے کل اجلاس طلب کر لیا ہے، اپیکس کمیٹی کا اجلاس کل صبح وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوگا۔

Exit mobile version