اسلام آباد: گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران 15 سرکاری کمپنیوں کے خسارے کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔
وزارت خزانہ کے مرکزی مانیٹرنگ یونٹ نے رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق گذشتہ مالی سال کے چھ ماہ میں سرکاری ملکیتی اداروں کو 405 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا جب کہ مجموعی نقصانات میں 15 سرکاری ملکیتی و اداروں کا حصہ 99.3 فیصد رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس او ای سیکٹر میں وسیع پیمانے پر نااہلی اور آپریشنل مسائل وجہ قرار دی گئیں جب کہ جولائی تا دسمبر 2023 ایس او ایز کے مجموعی نقصانات کا تخمینہ 405 ارب 86 کروڑ روپے لگایا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2014 سے اب تک سرکاری ملکیتی اداروں کے نقصانات 5 ہزار 900 ارب تک پہنچ گئے، مجموعی نقصانات میں گذشتہ سال کے 452 ارب 68 کروڑ روپے کے مقابلے میں 9.72 فیصد کمی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں سب سے زیادہ نقصان کا انکشاف ہوا، این ایچ اے کو سب سے زیادہ 151 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جب کہ کیسکو کو 56 ارب 20 کروڑ روپے اور پی آئی اے کو 51 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق پیسکو نے 39 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا جب کہ پاکستان ریلوے کو 23 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی 20 ارب اور پاکستان اسٹیل ملز کو 14 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
مرکزی مانیٹرنگ یونٹ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں 12 ارب 10 کروڑ روپے خسارے کی نشاندہی ہوئی، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ (جینکو ٹو) کو 8 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
مرکزی مانیٹرنگ یونٹنے رپورٹ میں بتاایا کہ پی ٹی سی ایل کو 7 ارب 70 کروڑ روپے، پاکستان پوسٹ آفس کو 5 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ کو 5 ارب 20 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ کو 2 ارب 60 کروڑ روپے، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو 4 ارب 60 کروڑ روپے اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو 2 ارب 10 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔