اسلام آباد: وزیرِ اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ اور معصوم پاکستانیوں کو بیرون ملک جانے کے غیر قانونی طریقوں کا جھانسہ دینے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کردی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ایک سال میں دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق تمام واقعات کی رپورٹ طلب کرلی ہے جن میں پاکستانی ملوث پائے گئے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے 2023 کے کشتی الٹنے کے حادثے کے بعد ایسے عناصر کے خلاف کارروائی میں سست روی پر اظہار برہمی کیا۔
وزیرِ اعظم نے انسانی اسمگلنگ اور معصوم لوگوں کو غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک پہنچانے کا جھانسہ دینے والوں کے خلاف کاروائی کے حوالے سے سست روی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیر اعظم نے یونان میں کشتی الٹنے کے حادثے میں پاکستانیوں کی ہلاکت اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ 2023 میں یونان کے اسی علاقے میں ایک دردناک واقع ہوا جس میں 262 پاکستانی جان سے گئے، انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لئے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے اور اس کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سست روی سے لئے گئے اقدامات کی بدولت اس قسم کے واقعات کا دوبارہ رونما ہونا ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
وزیرِاعظم کی IBMS نظام کے فوری نفاذ کی ہدایت
اجلاس میں انسانی اسمگلنگ اور اس کی روک تھام کے حوالے سے لئے گئے اقدامات پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی اور وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک 174 کیسز کو عدالت میں پیش کیا جاچکا ہے جن میں سے 4 کو سزا ہوئی۔
وزیرِ اعظم نے اس گھناؤنے فعل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں سست روی پر اظہار برہمی کیا جب کہ وزیر اعظم نے اس حوالے سے عوامی آگاہی کے لئے چلائی گئی مہم کی تفصیلات طلب کرلیں۔
وزیر اعظم نے ایف آئی اے اور وزارت خارجہ کو پچھلے ایک سال میں ہونے والے ایسے تمام واقعات جن میں پاکستانی شامل تھے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف، سید محسن رضا نقوی، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔