ملک میں قومی و صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی تھی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔
قومی اسمبلی کے 5 اور صوبائی اسمبلی کے 16 حلقوں میں 239 امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں ضمنی انتخاب ہو رہا ہے ان میں پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2 اور سندھ کا 1 حلقہ شامل ہے۔
اس کے علاوہ صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہو رہا ہے اس میں پنجاب اسمبلی کی 12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستیں شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی
پنجاب اسمبلی کے 12 حلقوں میں ضمنی انتخاب ہوگا جن میں پی پی 22 چکوال کم تلہ گنگ، پی پی 32 گجرات، پی پی 36 وزیرآباد، پی پی 54 نارروال، پی پی 93 بھکر، پی پی 139 شیخوپورہ، لاہور میں پی پی 147، پی پی 149، پی پی 158، پی پی 164، پی پی 266 رحیم یار خان اور پی پی 290 ڈی جی خان شامل ہیں۔
پنجاب میں 2 ہزار 601 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں 40 لاکھ 44 ہزار سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا اسمبلی کی 2 نشستوں پی کے 22 باجوڑ اور پی کے 91 کوہاٹ پر امیدوار آمنے سامنے ہیں۔
صوبائی اسمبلیوں کے 16 حلقوں پر 191 امیدوار قسمت آزما رہے ہیں جبکہ عوامی نمائندوں کا انتخاب کرنے کے لیے 25 لاکھ 50 ہزار سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
بلوچستان
بلوچستان کی 2 نشستوں پر ضمنی انتخاب ہورہا ہے جن میں پی بی 20 خضدار اور پی بی 22 لسبیلہ شامل ہیں جبکہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں ری پولنگ بھی آج ہورہی ہے۔
لاہور
لاہور کے ایک قومی اور 4 صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات کا دنگل سج گیا، این اے 119 میں مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک اور سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق مدمقابل ہیں جبکہ این اے 119 میں کل 9 امیدوار انتخاب میں حصہ لیں گے، جن میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 30 ہزار 167 ہے۔
این اے 119 میں مجموعی طور پر 338 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے، مردوں کے لیے 89 اور خواتین کے لیے بھی 89 پولنگ اسٹیشن جبکہ مشترکہ پولنگ اسٹیشنز 160 ہوں گے۔
سندھ
سندھ میں این اے 196 میں 2 امیدوار میدان میں ہیں، 4 لاکھ 23 ہزار 781 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے اور یہاں 303 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 158 حساس ہیں۔
موبائل سروس معطل
وزارت داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں ضمنی انتخابات کے دوران پنجاب اور بلوچستان کے چند اضلاع میں موبائل فون سروس عارضی طور پر معطل رہے گی، تاہم لینڈ لائن نیٹ سروسز بحال رہیں گی۔
اس کے عللاوہ لاہور کے مختلف علاقوں میں بھی انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل ہو گئی۔
لاہور کے علاقوں نسبت روڈ، موچی دروازہ، گوالمنڈی، مصری شاہ، داتا نگر، ڈیوس روڈ، شاہ عالم مارکیٹ کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے جبکہ ریلوے روڈ فیض پارک، ویلنشیا ٹاؤن، واپڈا ٹاؤن، کاہنہ اور فیروز پور روڈ کے چند علاقوں میں بھی انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل ہے۔
فوج کی تعیناتی کی منظوری
الیکشن کمیشن کی درخواست پر وفاقی حکومت نے سول آرمڈ فورسز اور فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پولیس سیکیورٹی پہلے، سول آرمڈ فورسز دوسرے جبکہ پاک فوج کے اہلکار تیسرے حصار میں فرائض انجام دیں گے۔
سیکیورٹی اہلکاروں کیلئے ضابطہ اخلاق
ضمنی انتخابات 2024 کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
ضمنی انتخابات 2024 کے دوران سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعینات ہوں گے، سیکیورٹی اہلکار الیکشن کمیشن حکام کی معاونت کریں گے۔
سیکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن پر پُرامن ماحول کو یقینی بنائیں گے، سیکیورٹی اہلکار غیر جانبدار رہیں گے اور افسران مجسٹریٹ کےاختیارات استعمال کرسکیں گے۔
الیکشن کمیشن نے افواج پاکستان اور سول فورسز کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری کردیا ہے، افواج پاکستان اور سول آرمڈ فورسز کے لیے 19 نکات کا ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے۔
سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان کے اہلکار الیکشن کمیشن حکام کی معاونت کریں گے جب کہ فوج اور سول آرمڈ فورسز کے اہلکار انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعینات ہوں گے۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان کے اہلکار تیسرے ٹیئرکے طور پر تعینات ہوں گے۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ سول آرمڈ فورسز اور افواج پاکستان کے اہلکار انتخابی مواد کو قبضے میں نہیں لیں گے اور انتخابی بے ضابطگی سے متعلق متعلقہ الیکشن کمیشن آفیسر کو آگاہ کریں گے۔