متعلقہ

آئینی ترامیم کیلئے جس حد تک اتفاق رائے ہوسکتا تھا ہم نے کیا، بلاول بھٹو – پاک لائیو ٹی وی


آئینی ترامیم کیلئے جس حد تک اتفاق رائے ہوسکتا تھا ہم نے کیا، بلاول بھٹو

اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترامیم کے لئے جس حد تک اتفاق رائے ہوسکتا تھا ہم نے کیا۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عدلیہ کو آئین کی پرواہ صرف جمہوری ادوار میں رہی، ایک وزیراعظم کو خط نہ لکھنے پر فارغ کردیا گیا، کالے سانپ نے ایک نہیں کئی وزرائے اعظم کو فارغ کروایا۔

انہوں نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے 10 ہزار درہم نہ لینے پر فارغ کردیا گیا، کالے سانپ نے 18ویں ترامیم فارغ کرنے کی دھمکی دی، ہم نے  58 ٹوبی ختم کی، عدالت نے صادق وامین کے ذریعے 58 ٹوبی اپنے پاس لے لی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ڈکٹیٹرشپ کی کامیابی میں صف اول کا کردار عدالت کا رہا ہے، کیا ہم بھول چکے ہیں کہ عدالت کی تاریخ کیا ہے، مشرف نے ملک پرراج کیا تو اجازت عدالت نے دی، یونیفارم میں صدر کا الیکشن لڑنے کی اجازت بھی عدالت نے دی۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم قربانیاں دے کر آمر کو بھگاتے ہیں، عدلیہ کو آئین، جمہوریت اور قانون یاد آجاتا ہے، اپوزیشن کے دوست کالا سانپ اور زہر کی بات کررہے ہیں، کالا سانپ پارلیمنٹ کے گرد گھوم رہا ہے وہ افتخار چوہدری والی عدالت ہے۔

انکا کہنا تھا کہ حکومتی بل سے زیادہ نکات پی پی، جےیوآئی کے ہیں، سیاستدان کا کام درست وقت پرصحیح فیصلہ کرنا ہے، 18ویں ترامیم میں صدر کےاختیارات وزیراعظم کو منتقل کیے گئے، وفاق نے ترامیم میں اپنے اختیارات صوبوں کو منتقل کیے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 26ویں آئینی ترامیم کے لیے جس حد تک اتفاق رائے ہوسکتا تھا ہم نے کیا، اس بل میں مسلم لیگ ن کے سب سے کم نکات ہوں گے، اصل بل پر 99 فیصد اعتراضات تحریک انصاف کے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کے بعد کسی کو مانتا ہوں تو وہ آئین کی کتاب ہے، 18ویں ترامیم کے وقت آئین سے آمر کے تمام کالے قوانین کو نکالا، آج کے دور میں بھی سیاسی اختلافات عروج پر ہیں، تاثر دیا جاتاہے سیاستدان ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہیں۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ بل کی کامیابی میں سب سے زیادہ کردار مولانا فضل الرحمان کا ہے، بل کی کامیابی میں سب سے زیادہ محنت میری نہیں مولانا کی ہے، مولانا فضل الرحمان کا اہم کردار تاریخ میں یاد رکھا جائے گا، والد صدر زرداری کے بعد کسی کو مانتا ہوں تو وہ مولانا فضل الرحمان ہیں۔