بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ میری نیت پرشک نہ کیاجائے، آئینی عدالت بنا کررہیں گے، آئینی عدالت بنائیں گے تاکہ کسی اوروزیراعظم کوتختہ دارپرنہ لٹکایا جائے۔
کراچی میں سندھ ہائی کورٹ بارسے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پیپلزلائرزفورم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سندھ ہائیکورٹ سے ہماری بہت سی یادیں ہیں، سندھ ہائیکورٹ میں ہم بچپن سے آ رہے ہیں۔
بلاول بھٹونے کہا کہ ذوالفقاربھٹونے اسلامی وفاقی جمہوری آئین دیا، 3 نسلوں سے آئین سازی کرتے آ رہے ہیں، ہم آئین سازی کا کام سب سے زیادہ جانتے ہیں، آج پاکستان قائم، طاقتورملک ہے تو1973 کے آئین کی وجہ سے ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم نے آمرانہ دوربھی دیکھے ہیں، ججزنے آمرکوآئین شکنی کی اجازت دی، ایک نہتی لڑکی آمر کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہوئی، نہتی لڑکی نے آئین کی بحالی کے لیے 30 سال جدوجہد کی۔
بلاول بھٹونے کہا 1973 کا آئین ایک لرزش سے اڑا دیا جاتا ہے، ایک آمرکو11 سال سلیوٹ مارا گیا، سیاستدان کو11 سال جیل میں رکھا گیا، سیاستدان کواس لیے جیل میں رکھا گیا نہتی لڑکی کوبلیک میل کیاجائے، ہمیں کہا جاتا تھا آپ کرپٹ ہو، آپ پرآئین اورقانون لاگونہیں ہوتا
انھوں نے کہا کہ چارٹرآف ڈیموکریسی پربینظیربھٹو، نوازشریف نے دستخط کیےتھے، شہید بینظیربھٹونے جمہوریت کے لیے قربانی دی، 18ویں ترمیم پاس کرکے آئین بحال، بینظیرکے مشن کومکمل کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ، سپریم کورٹ ذوالفقاربھٹو کو انصاف نہیں دے رہے تھے، انصاف دلوانے والے ادارے نے قائدعوام کاعدالتی قتل کیا، شہید بینظیربھٹوکومعلوم تھا ہمارا نظام ٹوٹا ہوا ہے، 58 ٹوبی کی پاورعدالت نے اپنے پاس رکھی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ نوازشریف، یوسف گیلانی پرعدالت نے وہ طاقت استعمال کی، ہم ٹوٹا پھوٹا نظام ٹھیک کرنے نکلے ہیں، شہبازشریف، کسی جج، اتحادی، ادارے کی نیت پرشک ہے توکرو، میری نیت پرشک نہ کیاجائے، آئینی عدالت بنا کررہیں گے، آئینی عدالت بنائیں گے تاکہ کسی اوروزیراعظم کوتختہ دارپرنہ لٹکایا جائے۔
بلاول بھٹونے کہا کہ آئینی عدالت بنائیں گے تاکہ عوام کوانصاف ملے، ہم ایک دن یاایک مسئلے کے لیے آئین نہیں بناتے، عدالت نے 63 اے کا غیرآئینی، غیرجمہوری فیصلہ سنایا، جب فیصلہ لکھا جارہاتھا کسی وکیل نے کہا سب سے ان پٹ لیں؟ کیافیصلہ لکھتے وقت کسی وکیل نے آئین پڑھنے کاکہا؟
انھوں نے خطاب میں کہا کہ کس مقصد کے تحت 63 اے کا فیصلہ سنایا گیا، آئینی ترامیم، عدالتی اصلاحات کے لیے کئی وجوہات ہیں، وکلا اورعدلیہ کی سیاست کا شکارنہیں بنوں گا، اپنا کام کرکے دکھائیں گے، آئین بنا کررہیں گے، آئینی عدالت کے جج کی عمرکی حد نہیں ہونی چاہیے۔
بلاول بھٹونے کہا کہ ہمارامؤقف ہے جج کی عمرمیں اضافہ متنازع ہوجائے گا، دیکھیں گے جج کی عمرکے معاملے پرکیا اتفاق رائے ہوتا ہے، جے یوآئی نے تجویزدی کہ ججزکی عمراتنی ہی رہنی چاہیے، شہید بھٹوکے دورمیں جج کے لیے کم ازکم عمر40سال تھی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جنرل ضیا نے جج کے لیے کم ازکم عمرکو45 میں تبدیل کیا، جج کے لیےعمرکی شرط یاپابندی نہیں لگانی چاہیے، چیف جسٹس کی اپنی مدت 3 سال ہے، وکلا اورجج صاحبان کی طرف سے بھی آئینی بینچ کی تجویزہے، ہمارا کےالیکٹرک کا نظام ایسا ہے مسائل بھگتنا پڑتے ہیں، سندھ حکومت سے کہوں گا کےالیکٹرک کی اجارہ داری توڑنی ہے، کراچی کےعوام کوبجلی فراہم کرو،