متعلقہ

آج 77 سال گزرنے کے باوجود بھی ترقی کی منازل طے نہیں کر سکے، گورنر سندھ – پاک لائیو ٹی وی



آج 77 سال گزرنے کے باوجود بھی ترقی کی منازل طے نہیں کر سکے، گورنر سندھ

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ آج 77 سال گزرنے کے باوجود بھی ترقی کی منازل طے نہیں کر سکے ہیں۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے گورنر ہاوس کراچی میں داؤد یونیورسٹی کے بارہویں کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج طلبہ کے لیے بڑی کامیابی کا دن ہے، والدین ہی کی کوششوں کے سبب آج تمام طلبہ اس مقام تک پہنچے ہیں، جبکہ اساتذہ بھی  مبارکباد کے مستحق ہیں۔

 کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ اس ملک کے معاشی حالات سوشل میڈیا کے ہاتھ میں ہیں، اس ملک کی ترقی کو ہم نے اپنے ہی ہاتھوں سے روکا ہوا ہے، اب بھی ہم مسیحا کے منتظر ہیں کہ کوئی آئے اور ملک کے حالات بہتر ہو۔

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے شہر کے حالات پر انوکھے انداز میں  تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں اتنا پانی آ رہا ہے کہ اسے بھرنے جا رہا ہوں میں،گیس اتنی آ رہی ہے کہ ماؤں نے چولہا جلا چھوڑ دیا ہے، کراچی میں بجلی اتنی سستی ہو گئی ہے کہ پڑوسی نے تار دے دی ہے کہ ہم سے بجلی لے لو۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ گورنر ہاوس کی دیواریں گرا دونگا، گورنر ہاوس کو یونیورسٹی بنا دیں گے، میں نے اور میری جماعت نے جو وعدے اور دعوے نہیں کیے تھے وہ کر دکھایا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ گورنر ہاوس میں آئی ٹی یونیورسٹی بنادی، جہاں لاکھوں طلبہ آئی ٹی کی تعلیم حاصل کررہی ہے، مایوسی مٹانے کے لیے امید کی گھنٹی لگا دی، میں نے اور میری جماعت نے وعدہ نہیں کیا تھا، ہم نے عمل  کر کے دکھایا۔

کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ پورا شہر کھدا پڑا ہے، کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہا، نوجوانوں کو 40 ہزار کی نوکری نہیں مل رہی، شہر میں قاتل ڈمپر آزادانہ گھوم رہے ہیں۔

 ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی ایئر لائن ہم نے بنائی تھی، عرب امارات کی ایئر لائن کا فلائٹ ساینگ آج بھی ای کے ہے ای فور امارات اور کے فور کراچی ہے، سعودی عرب کے سفیر نے اعتراف کیا کہ ہماری ترقی میں سب سے اہم کردار پاکستان کا ہے۔

گورنر سندھنے  کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 دسمبر کو شام 7 بجے گورنر ہاوس میں مہاجر ڈے منائیں گے، انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، آج تک اس ملک کی بدقسمتی یہی ہے کہ پورا انصاف کسی کو نہیں ملا، انصاف کے کٹہرے میں کسے کھڑا کیا ہے اس سے بالاتر ہو کر انصاف ملنا چاہیے، شہیدوں کی یادگاروں کو بے حرمتی کر کے گرا دیا جائے تو وہ قابل قبول نہیں ہے۔