پارل میں پاکستان نے پہلے ایک روزہ میچ میں جنوبی افریقہ کو تین وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں ایک میچ کی سبقت حاصل کرلی۔
میچ کی خاص بات صائم ایوب کی سنچری اور سلمان علی آغا کی آل راؤنڈ پرفارمنس تھی۔ دونوں نے پہلے بولنگ اور پھر بیٹنگ میں زبردست کارکردگی دکھائی۔
صائم اور سلمان نے پانچویں وکٹ کے لیے 142 رنز کی پارٹنرشپ کرکے 240 رنز کے ہدف کو آسان بنادیا جو ایک مرحلہ پر مشکل نظر آرہا تھا۔ دونوں کی بیٹنگ نے ایک قدرے مشکل پچ پر صورتحال کے مطابق بیٹنگ کرکے اپنی ٹیم کو جنوبی افریقہ کے دورے کی پہلی جیت کا مزہ چکھا دیا۔
صائم ایوب نے شاندار اسٹروک پلے کا مظاہرہ کیا جبکہ سلمان علی آغا نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے جیت کو ممکن بنایا۔
ایک موقع پر پاکستان کی چار وکٹ صرف 60 رنزپر گرگئی تھیں لیکن دونوں کھلاڑیوں نے صورتحال کو سنبھالا اور آہستہ آہستہ اسکور کو آگے بڑھاتے رہے۔ ابتداء میں دونوں کی بیٹنگ میں سست روی تھی لیکن صائم ایوب نے جب بھی موقع ملا تو گیند کو باؤنڈری کے باہر پہنچادیا۔
صائم نے 119 گیندوں پر 109 رنز بنائے جس میں 10 چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ یہ ان کے کیریئر کی دوسری ون ڈے سنچری تھی۔ انہوں نے بارٹمین کے ایک اوور میں 22 رنز لے کر جنوبی افریقہ کی بولنگ کا دباؤ ختم کردیا تھا۔ ان کی بیٹنگ میں ویسٹ انڈیز کے رائے فریڈرکس کی جھلک نظر آرہی تھی۔
سلمان علی آغا نے اپنی 82 رنز کی اننگز میں 4 چوکے اور 2 چھکے لگائے لیکن ان کی آخری گیند تک میچ جیتنے کی منصوبہ بندی نے ثابت کردیا کہ وہ مڈل آرڈر بیٹنگ میں سب سے بہترین بلے باز ہیں۔
صائم جب 41ویں اوور میں آؤٹ ہوئے تو پاکستان کو 39 رنز مزید چاہئیے تھے لیکن سلمان نے گھبراہٹ کے بغیر نسیم شاہ کے ساتھ 33 رنز کی پارٹنر شپ کرکے میچ جیت لیا۔
سلمان علی آغا نے بیٹنگ کے ساتھ بولنگ میں بھی زبردست کارکردگی دکھائی جس نے میچ کو بہت حد تک پہلے ہی پاکستان کے حق میں کردیا تھا۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کے ابتدائی چار بلے بازآؤٹ کرکے کمر توڑ دی تھی۔ اگرچہ ہنرچ کلاسن نے شاندار بیٹنگ کرکے فائٹنگ اسکور بنالیا تھا لیکن سلمان علی کی بولنگ نے کسی بہت بڑے اسکور تک پہنچنے کی راہیں مسدود کردی تھیں۔ کلاسن نے 86 رنز بنائے جبکہ کپتان ایڈن مارکرام نے 35 رنز بنائے۔
ٹاپ آرڈر بیٹنگ پھر ناکام
پاکستان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ ایک بار پھر مایوس کرگئی۔ عبداللہ شفیق صفر پر بولڈ ہوگئے، بابر اعظم جن سے بہت امیدیں تھی وہ بھی 23 رنز بناسکے۔ کپتان محمد رضوان ایک رنز بناکر بولڈ ہوگئے۔ کامران غلام بھی چار رنز بناسکے۔ عرفان خان جو مسلسل ناکام ہیں،آج بھی ناکام رہے اور ایک رن پر آؤٹ ہوگئے۔ ان کے پاس کون سی گیدڑ سنگھی ہے یہ کسی کو نہیں معلوم۔ وہ گزشتہ پانچ میچوں میں سے کسی میں بھی کچھ نہیں کرسکے ہیں لیکن ٹیم مینجمنٹ ان کو ڈراپ کرنے کی ہمت نہیں رکھتی ہے۔
پاکستان ٹیم کی آج کی جیت سلمان علی آغا اور صائم ایوب کی کوششوں کی مرہون منت تھی ورنہ باقی تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی اس قابل نہیں تھی جو جیت سکتے۔ اکثر کھلاڑی تو اس جیت کے مستحق بھی نہیں تھے۔ کامران غلام جو بے حد تجربہ کار ہیں وہ جس طرح رن آؤٹ ہوئے وہ حیرت انگیزتھا۔ بغیر دیکھے بھاگنا اور صائم کے منع کرنے کے باوجود نہ رکنا کسی کے بھی سمجھ میں نہیں آیا۔
جنوبی افریقہ کی بیٹنگ
جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اوپنرز ٹونی ڈے زوزی اور ریان رکلٹن نے پاور پلے میں اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے دس اوورز میں 70 رنز بغیر کسی نقصان کے بناکر خطرناک عزائم کا اظہار کیا تھا لیکن اسپنرز کے آتے ہی بیٹنگ ریت کی دیوار کی طرح بکھر گئی۔ مڈل آرڈر سلمان آغا کی اسپن بولنگ نہ کھیل سکا اور چار اوورز میں چار وکٹ دے بیٹھا۔
مڈل آرڈر کی ناکامی نے بڑے اسکور کی توقعات ختم کردیں۔ جنوبی افریقہ نے فیلڈنگ بہت اچھی کی لیکن بولنگ میں وہ کوئی حیرت انگیز کارکردگی نہیں دکھاسکے۔ صائم ایوب نے جس اطمینان اور سکون سے ربادا اور جانسن کو کھیلا اس سے ان کا وہ زعم ختم ہوگیا جو ماضی میں ہر دورے پر پاکستان کو شکست سے دوچار کرتا تھا۔
صائم ایوب اور سلمان علی آغا کی آج کی اننگز کافی عرصے تک پاکستان کرکٹ کا عنوان رہےگی جس میں ایک خاص اعتماد اور سکون تھا۔ ایسی اننگزبہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں،ایسی بیٹنگ تابناک مستقبل کی نوید بھی دیتی ہیں۔