کیف کی فضائی افواج کے مطابق، روس نے یوکرین پر ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کیا، جو اس جنگ میں اس نوعیت کا پہلا معروف واقعہ ہے۔
روس کا یہ میزائل جوہری حملوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور ہزاروں کلومیٹر تک نشانہ بنا سکتا ہے۔
یہ میزائل حملہ یوکرین کی جانب سے امریکہ اور برطانیہ کے میزائلوں کو روس کے اہداف پر فائر کرنے کے بعد، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا ایک نیا اشارہ ہے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کا کہنا ہے کہ اگر اس بات کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا پہلا فوجی استعمال ہو گا، جو جوہری ہتھیاروں کو طویل فاصلے تک پہنچانے کے لیے تیار کیے گئے اسٹرٹیجک ہتھیار ہوتے ہیں۔
یوکرینی حکام نے میزائل کی نوعیت یا اس میں موجود جنگی ہیڈ کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں، تاہم اس میں جوہری ہتھیار کی موجودگی کا کوئی اشارہ نہیں تھا۔
روس نے فوری طور پر کیف کی فضائی افواج کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس حوالے سے صحافیوں کو روسی فوج سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نامعلوم ذرائع نے بتایا کہ میزائل ایک آر ایس-26 روبیج تھا، جو ایک ٹھوس ایندھن سے چلنے والا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج 5800 کلومیٹر ہے۔ اس میزائل کو پہلی بار 2012 میں کامیابی سے آزمایا گیا تھا اور اس کا اندازہ ہے کہ اس کی لمبائی 12 میٹر (40 فٹ) اور وزن 36 ٹن ہے۔ اس میں 800 کلوگرام (1765 پاؤنڈ) تک کا جوہری وار ہیڈ رکھنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
اس حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگی سرگرمیوں میں مزید شدت متوقع ہے، جو عالمی سطح پر نئی جغرافیائی سیاسی چیلنجز کو جنم دے سکتی ہے۔