ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی نے کہا کہ پاکستان کو استحکام دینے کیلئے عدالتی نظام کا ٹھیک ہونا بہت ضروری ہے۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی نے احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پربنائے گئے تمام مقدمات جھوٹے تھے، 28 سے 30 مقدمات بنانے پردل برداشتہ نہیں ہوں۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ عدالتی نظام کوبہترسے بہترہونا ضروری ہے، جھوٹے گواہ کو عدالت سے سیدھےجیل جاناچاہیے، فیصلے بڑے اورچھوٹے کی بنیاد پرنہیں حقیقت کی بنیاد پرہونےچاہئیں۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم سے حق نمائندگی چھین کرکسی دوسری جماعت کودیا گیا، ایک جماعت کو کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ دینے کیلئے ایم کیوایم کوتوڑاگیا۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ نتیجہ یہ نکلا کہ آج وہی گلے پر سوار ہیں، آج نوجوان سڑکوں پرنوکری کیلئے مارے مارے پھررہے ہیں، مطالبہ ہےایم کیوایم کواس کا جائزحق دیاجائے۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ آٹھ برس بعد کیس کا فیصلہ آیا، عدالت نے مقدمہ نیب کو واپس بھیج دیا ہے، نیب نے کہا کہ کوئی مالی بے قاعدگی نہیں ہے، مالی فوائد کے الزامات نہیں ہیں، جتنے مقدمات تھے ان میں با عزت بری ہوا۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ میرے خلاف فرمائشی مقدمات بنائے گئے، کیس نہیں چلا صرف تاریخیں ہوتی گئیں، مقدمات کی بنیاد پر ای سی ایل میں نام ڈالا گیا، جنہوں نے مقدمہ بنایا وہ بھی کہتے تھے آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ عدالت نے بھی آٹھ سال ضائع کرنے پر افسوس کا اظہار کیا، میرے خلاف اٹھائیس مقدمات بنائے گئے، یوم حشر اس کا حساب لیا جائے گا، عدالتی نظام کو بہتر ہونا ضروری ہے، عدالتوں میں فیصلے حقیقت کی بنیاد پر ہونے چاہیئے۔
رؤف صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ بات سب مانتے کہ ایک جماعت کو سندھ کے شہری علاقے دینے کے لئے سب کچھ کیا گیا، سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ ظلم ہوا ہے، شہری علاقوں کے نوجوان بے روزگار ہیں، ایم کیو ایم پر کریک ڈاؤن کا دوسروں نے فائدہ اٹھایا ہے۔
رؤف صدیقی نے کہا کہ سرکاری نوکریوں سے پابندی ختم کی جائے، سندھ کے شہری علاقوں میں احساس محرومی بڑھتا جارہا ہے۔