متعلقہ

پی سی بی کو ٹیم پرفارمنس کی فکر مگر ادارے کی مالی بے ضابطگیوں سے بے فکر – پاک لائیو ٹی وی


پی سی بی کو ٹیم پرفارمنس کی فکر مگر ادارے کی مالی بے ضابطگیوں سے بے فکر

پی سی بی بورڈ آف گورنرز اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران کو میٹنگ اور ڈیلی الاؤنس کی ادئیگیوں میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں سامنے آگئیں۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے پی سی بی میں بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کا پول کھول دیا ہے، مالی سال 2022-23 میں بورڈ آف گورنر اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران میٹنگ میں شرکت کیے بغیر الاونسز کی مد میں کروڑوں روپے ڈکار گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ شکیل احمد شیخ، محمد ہارون راشد ڈار، اعزاد سید اور نجم سیٹھی کو میٹنگ اور ڈیلی الاؤنس کی مد میں کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

اے جی پی آفس نے ممبران کو غیر قانونی طور پر کی جانیوالی اضافی ادائیگیوں پر انکوائری کرنے کی سفارش کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پی سی بی  بورڈ آف گونر اور مینیجمنٹ کمیٹی کے ممبران کو لاہور سے باہر جانے پر 10 ہزار روپے یومیہ کے بجائے 25 ہزار یومیہ دیا گیا، پی سی بی نے اس ضمن میں 17 کروڑ 25 ہزار روپے کی ادائیگیاں کیں۔

اے جی پی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادائیگیاں مالی سال 2022-23 کے دوران کی گئیں۔ شکیل احمد شیخ کو 42 لاکھ 60 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، ان ادائیگیوں میں سے 27 لاکھ روپے میٹنگ الاؤنس کی مد میں اور 15 لاکھ 60 ہزار روپے ڈیلی الاؤنس کی مد میں ادا کئے گئے۔

علاوہ ازیں محمد ہارون راشد ڈار کو 35 لاکھ 5 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، ہارون راشد کو 26 لاکھ 75 ہزار روپے میٹنگ الاؤنس کی مد میں اور 10 لاکھ 30 ہزار روپے ڈیلی الاؤنس کی مد میں ادا کیے گئے۔

اعزاد سید کو 39 لاکھ ساٹھ ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئیں جب کہ نجم سیٹھی کو 46 لاکھ 60 ہزار 605 روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں، نجم سیٹھی کو 26 لاکھ 50 ہزار روپے میٹنگ الاؤنس کی مد میں اور 20 لاکھ دس ہزار ڈیلی الاؤنس کی مد میں ادا کئے گئے۔

بورڈ آف گورنرز کی صرف پانچ میٹنگز ہوئیں اور یہ میٹنگز 23 دسمبر 2022، 31 دسمبر 2022، 13 مارچ 2023، 13 جون 2023 اور 14 جون 2023 کو منعقد ہوئیں۔

پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران کو میٹنگ اور ڈیلی الاؤنس کی مد میں زیادہ ادائیگیاں کی گئیں۔

پی سی بی کا رد عمل میں کہنا ہے کہ ایگزیکٹو پاورز کے تحت بورڈ آف گورنرز کو مینجمنٹ کمیٹی میں تبدیل کردیا گیا تھا، اس تبدیلی کے باعث ان کے ٹی اے ڈی اے کے ریٹ بڑھ گئے تھے۔

واضح رہے کہ 18 جنوری 2024 کو ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی نے ان ممبران کو کی جانے والی اضافی ادائیگیاں فوری طور پر ریکور کرنے کی ہدایت کی تھی۔