متعلقہ

سائنسدانوں نے دنیا کی پہلی نیوکلیئر گھڑی متعارف کروا دی – پاک لائیو ٹی وی


سائنسدانوں نے دنیا کی پہلی نیوکلیئر گھڑی متعارف کروا دی

سائنسدانوں نے دنیا کی پہلی نیوکلیئر گھڑی متعارف کروا دی

یہ وقت پیما آلہ تھوریم کے ایٹمی مرکزے سے بنایا گیا ہے، اگرچہ یہ ابھی تک معیاری ایٹمی گھڑیوں سے زیادہ درست نہیں ہے تاہم یہ ایک حیرت انگیز ایجاد ضرور ہے۔

نیوکلیئرگھڑی سے کیا مراد ہے؟

یہ ایک ایسا آلہ ہے جو وقت کے گزرنے کو ایٹم کے مرکزے سے خارج ہونے والے نہایت معمولی سگنلز کے ذریعے ناپتا ہے۔

 جے آئی ایل اے (JILA) کی ٹیم، جس کی قیادت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی (NIST)  کے سائنسدان کر رہے ہیں، نے اس گھڑی کا اعلان کیا ہے اور اس کی تفصیلات جریدہ نیچرمیں شائع کیں ہیں۔

نِسٹ اور جے آئی ایل اے کے ماہر طبیعات جون یی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سوچیں کہ ایک گھڑی ایسی ہو جو اربوں سال تک چلنے کے باوجود ایک سیکنڈ کا بھی فرق نہ کرے، اگرچہ ہم ابھی وہاں تک نہیں پہنچے، لیکن یہ تحقیق ہمیں اس سطح کی درستگی کے قریب لا رہی ہے۔

ایٹمی گھڑیاں طویل مدت تک بہتراور مستحکم رہتی ہیں، یعنی وہ سائنسدانوں کے لئے انتہائی درست پیمائشیں کرنے کے لئے قابل اعتماد ہوتی ہیں۔ عام گھڑیاں، جیسے آپ کی کلائی پر موجود گھڑی، کوارٹز کرسٹل کے ارتعاشات کے ذریعے وقت کو ناپتی ہیں، جو وقت کے گزرنے کو اسی طرح ناپتے ہیں جیسے دادا کی گھڑی میں لٹکنے والا پینڈولم۔

تاہم اہم ترین پیمائشوں، جیسے کہ خلائی جہاز کی پوزیشن کی جانچ کے لیے انتہائی درستگی کی ضرورت ہوتی ہے۔

عموماً ایٹمی گھڑیاں، ایٹموں کے گرد چکر لگاتے الیکٹرانز کو توانائی کی سطحوں کے درمیان منتقل کرنے کے لیے لیزر لائٹ استعمال کرتی ہیں، جو وقت کی پیمائش کرنے والے لٹکتے پینڈولم کا کام کرتی ہے۔ تاہم یہ نیوکلیئر گھڑیاں اسی اصول پر کام کریں گی، لیکن توانائی کی یہ تبدیلیاں ایٹم کے مرکزے میں ہوں گی۔

یہ نیوکلیئر گھڑی دوسری ایٹمی گھڑی سے کم شور والی ہے، کیونکہ اس کا آپریشن الیکٹرانز پر انحصار نہیں کرتا، جو اکثر بے ترتیب برقی مقناطیسی میدانوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ لیکن مرکزے کو وقت کی پیمائش کے لئے توانائی کی تبدیلیاں کرنے کے لیے عام طور پر ایک مخصوص قسم کی ایکس رے سے مرکزے کو چارج کرنا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نئی متعارف شدہ گھڑی تھوریم پر چلتی ہے، جس کے مرکزے کو صرف الٹرا وائلٹ روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ٹیم کے رکن تھورسٹن شم، جو ٹی یو وین میں ماہر طبیعات ہیں، نے کہا کہ، تھوریم کو انتہائی اعلی درستگی کے پیمائشوں کے لئے وقت پیما کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، اب صرف تکنیکی ترقی کا کام باقی ہے، اور کوئی بڑی رکاوٹیں نہیں ہیں۔

نئی متعارف شدہ نیوکلیئر گھڑی ابھی تک آج کی بہترین ایٹمی گھڑیوں سے زیادہ درست نہیں ہے، تاہم ہماری ٹیم چند سالوں میں ان وقت پیما آلات سے آگے نکل جائے گی، جس طرح پہلی گاڑیاں گاڑیوں سے تیز نہیں تھیں۔ یہ سب ایک نیا تصورمتعارف کروانے کے حوالے سے تھا، اور ہم نے بالکل یہی نیوکلیئر گھڑی کے ساتھ  کیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں ایک دوسری  ٹیم نے اب تک کی سب سے زیادہ درست ایٹمی گھڑی پیش کی تھی، جو ہزاروں ایٹموں کو استعمال کرتی ہے تاکہ وقت کو ناپ سکے اور یہ 30 ارب سال میں صرف ایک سیکنڈ کا فرق کرے گی، جبکہ ہماری کائنات کو ابھی 14 ارب سال بھی نہیں ہوئے اور زمین کی عمر بھی ابھی تک 5 ارب سال نہیں ہوئی ہے۔