کریڈٹ کارڈ صارفین کیلئے بڑی خبر آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ نے نئے فنانس بل پر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی پیش کی گئی 128 سفارشات منظور کرتے ہوئے قومی اسمبلی کو بھیج دی ہیں۔
ایوان بالا نے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے 35 ہزار سے زیادہ کی ٹرانزیکشنز کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے لازمی قرار دینے کی سفارش کی ہے۔
سینیٹ نے 8 اسٹیشنری آئٹمز پر عائد سیلز ٹیلس واپس لینے، مارکیٹ میں فروخت ہونے والی تمام اشیاء پر قیمت شائع کرنے، زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے اور خیراتی اداروں کے نام پر ٹیکس چھوٹ لینے والی تنظیموں کی نشاندہی کی سفارش کی ہے۔
ایف بی آر میں خالی 5 ہزار اسامیوں پر فوری میرٹ پر بھرتی، معذور ملازمین کو 100 فیصد اضافی الاؤنس دینے، کارپوریٹ ڈیبٹ کارڈ ٹرانزیکشنز پر 5 فیصد اضافی ٹیکس واپس لینے اور آئی ٹی کمپنیوں پر دوہرے ٹیکس کے خاتمے کی سفارش کی گئی ہے۔
سینیٹ نے موبائل فونز پر اضافی ٹیکس واپس لینے، پولٹری خوراک پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کی تجویز واپس لینے، بیرون ملک جائیداد کی ویلیو کے بجائے رینٹل انکم پر ایک فیصد ٹیکس کی سفارش کی ہے۔
کریڈٹ کارڈ کی سالانہ حد 30 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار ڈالر کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سینیٹ نے مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 45 ہزار روپے مقرر کرنے، الیکٹرک گاڑیوں کی طرح 660 سی سی تک کی کاروں پر کسٹمز ڈیوٹی نہ لگانے کی سفارش بھی کی ہے۔