متعلقہ

سپریم کورٹ کا عدلیہ میں مداخلت کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا فیصلہ – پاک لائیو ٹی وی


ججز خط سے متعلق از خود نوٹس

سپریم کورٹ کا عدلیہ میں مداخلت کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا فیصلہ

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جن لوگوں نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں خود اس پر فیصلہ کر لیں، سب فریقین کو سننا مشکل ہو جائے گا، تمام فریقین تحریری معروضات دے دیں، کیس کی سماعت 7 مئی تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کا عدلیہ میں مبینہ مداخلت کیخلاف لکھے خط سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ طے کر لیں ہم کسی سیاسی طاقت یا حساس ادارے کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے، کسی وکیل گروپ یا حکومت کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوں گے۔

جسٹس ا طہرمن اللّٰہ نے کہا کہ آپ نے اپنے کنڈکٹ سے مداخلت کو ثابت کردیا، گزشتہ سماعت سے ججز کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی گئی، قیاس یہ ہے کہ ریاست نے ججوں کے ذاتی ڈیٹاحاصل کیے۔

جسٹس نعیم اخترافغان نے سوال اٹھایا کہ ایجنسیاں کس قانون کے تحت کام کرتی ہیں؟ آئندہ سماعت پر تینوں ایجنسیوں کے قانون بتائے جائیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں ہائی کورٹس کی تجاویز تک ہی محدود رہنا چاہیے، ہر کسی کی بھیجی چیزوں پر نہیں۔

جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل ججز کو سراہنے کے لیے اسے آن ریکارڈ پڑھ دیں، ججز جو کہہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ مداخلت مسلسل جاری معاملہ ہے، صرف ایک معاملہ ہے کہ عدلیہ کی آزادی کیسے یقینی بنائی جائے، حکومت، انتظامیہ اور اس کے ادارے کسی جج کے کام میں مداخلت نہ کر سکیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ میں دل سے جمہوریت پسند ہوں، ہمارے سامنے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل ہیں، سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار اپنی تجاویز دے دیں، ہم اس معاملے کو حل اور ختم کرنا چاہتے ہیں، اگر 200 تجاویز آئیں گی تو اور زیادہ وقت لگے گا، جسے تجاویز دینی ہیں وہ لکھ کردیں۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس موقع ہے کہ اس معاملے کو حل کریں، اندرونی دباؤ ہو یا بیرونی دباؤ ہو، ہمیں اسے دور کرنا ہے، ہمیں ہائی کورٹس کو با اختیار کرنا ہے، عدلیہ کو با اختیار بنانا ہے، ہمیں کوئی مخصوص طریقہ کار بنانا ہے، ہمارے پاس اس سے متعلق سنہری موقع ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ کوئی صرف مداخلت نہیں بلکہ ہمارے 2 ججز کو ٹارگٹ کیا گیا۔

اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے کہا کہ ججز کے خط پر تحریری جوابات دے دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے کی۔

تحریری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی بھجوائی ہوئی تجاویز پبلک کرنے کا حکم بھی دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج کی سماعت کا حکم نامہ لکھوایا۔

انھوں نے کہا کہ ہرچیز ہی میڈیا پر چل رہی ہے تو ہم بھی پبلک کر دیتے ہیں۔ اٹارنی جنرل الزامات کا جواب یا تجاویز دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں، اگر کوئی خفیہ ادارے کا نام آیا اور وہ جواب جمع کرانا چاہے تو اٹارنی جنرل کے ذریعے کرا سکتا ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی بھجوائی ہوئی سفارشات پہلے پڑھنے کا حکم دیا۔

کیس کی مزید سماعت سات مئی تک ملتوی کردی گئی۔