پاکستان نیوی کے لیے چین میں تیار کی جانے والی پہلی ہنگور کلاس سب مرین پی این ایس ہنگور لانچ کر دی گئی۔
ہنگور کی تاریخی لانچنگ یقیناً پاک بحریہ کے لئے اہم ترین سنگ میل ہے جبکہ بھارت میں پریشانی کا سماں ہے۔
ہنگور کلاس کی پہلی آبدوز یا فلیگ شپ کی لانچنگ سے پہلے بھارتی سوشل میڈیا ٹرولز نے کافی اودھم مچا رکھا تھا۔
پی این ایس ہنگور ایسے ٹرولز اور سب سے بڑھ کے بھارتی نو سینا کے سینے پر مونگ دلنے کے لئے لانچ ہو چکی ہے۔
پی این ایس ہنگور محض ایک آبدوز نہیں بلکہ چین سے ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی معاہدے کے تحت آبدوز سازی کی جدید ترین مہارت کا حصول ہے جو پاکستان کو دفاعی خودانحصاری کی منزل کی جانب لے جائے گا۔
ہلی ہنگور کلاس آبدوز کی لانچنگ تقریب ووچانگ شپ بلڈنگ انڈسٹری گروپ کمپنی لمیٹڈ شوانگلیو بیس میں ہوئی۔
چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف پی این ایس ہنگور کی لانچنگ کے مہمان خصوصی تھے۔
نیول چیف نے اپنے خطاب میں ہنگور کلاس آبدوزوں کو پاک چین دوستی میں نئی جہت کا اضافہ قرار دیا۔
ایڈمرل نوید اشرف نے پی این ایس انگور کو پاکستان اور چین کی وقت کی ہر آزمائش پر پوری اترنے والی دوستی کا مظہر قرار دیا۔
ہنگور کلاس سب میرینز کی شمولیت سے پاک بحریہ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی کنونشنل سب مرین فورس بننے کی راہ پر گامزن ہو چکی ہے۔
پاک بحریہ میں ہنگور کلاس آبدوزوں کی شمولیت کے پروگرام سے بھارت پریشان دکھائی دے رہا ہے کیونکہ یہ آبدوزیں اس کے لئے خاموش قاتل ثابت ہونے والی ہیں۔
پہلی آبدوز کی لانچنگ سے ثابت ہو گیا کہ پاکستان نیوی میں 8 جدید ترین ہنگور کلاس سب مرینز کی شمولیت کا پروگرام آگے بڑھ رہا ہے۔
پاکستان پہلی بار چینی سب میرین ٹیکنالوجی حاصل کر رہا ہے اور چین سے سب میرین ٹیکنالوجی کا حصول دفاعی خودانحصاری کی جانب اہم ترین قدم ہے۔
پاکستان نیوی کے پاس سب میرین آپریشنز کا 60 برس کا تجربہ ہے اور اب ٹی او ٹی معاہدے کے تحت پاکستانی ماہرین کو آبدوز سازی کا بھی انمول تجربہ حاصل ہو رہا ہے۔چائنہ شپ بلڈنگ اینڈ آف شور انٹرنیشنل کارپوریشن اور کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں چار چار آبدوزیں ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی معاہدے کے تحت تعمیر کی جا رہی ہیں۔
چائنہ شپ بلڈنگ کارپوریشن میں ہنگور کلاس سب مرینز پاکستان نیوی کی ضروریات اور تقاضوں کو مدنظر رکھ کر تعمیر کی جا رہی ہیں اور ایک ایک مرحلے اور معمولی سے معمولی پہلو پر پاکستانی ماہرین نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ہنگور کلاس سب مرینز بنیادی طور پر چین کی ٹائپ 039 سب مرینز کا پاکستانی ورژن ہیں۔ایئر انڈیپینڈنٹ پروپلشن سسٹم سے لیس ہنگور کلاس سب مرینز کی زیر آب کام کرنے کی صلاحیت بے مثال ہے۔
ذرائع کے مطابق ہنگور سب میرینز پر 6 ٹورپیڈو ٹیوبز کے ساتھ بابر کروز میزائل بھی نصب کیا جائے گا۔
پاکستان نیوی فرانسیسی ساختہ خالد کلاس اگوسٹا 90 بی سب مرینز کو بھی اپگریڈ کر چکی ہے۔
پاکستان نے فرانس سے اگوسٹا 90 بی آبدوزوں بھی ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی معاہدے کے تحت حاصل کی ہیں۔
ہنگور کلاس سب مرینز کی شمولیت سے پاکستان نیوی کے پاس ایئر انڈیپینڈنٹ پرپلشن سسٹم والی آبدوزوں کی مجموعی تعداد 11 ہو جائے گی۔
ہنگور کلاس آبدوزوں کی شمولیت کے آغاز کے ساتھ 2 فرانسیسی ساختہ اگوسٹا 70 آبدوزوں کو ریٹائر کیا جائے گا۔
8 ہنگور کلاس آبدوزوں کی شمولیت اور اپ گریڈڈ اگوسٹا 90 بی آبدوزوں کے ساتھ پاک بحریہ کی قوت میں خاطرخواہ اضافہ ہو گا۔
11 بڑی آبدوزوں اور 3 سے 4 شیلو واٹر اٹیک سب میرینز کے ساتھ پاکستان نیوی زیر آب جنگ کے میدان میں یقینی طور پر کسی سے کم نہیں ہو گی۔
ہنگور کلاس آبدوزوں کی ایٹمی وارہیڈ سے لیس کروز میزائل داغنے کی صلاحیت نہ صرف پاکستان کی سیکنڈ اسٹرائیک صلاحیت کو تقویت دیتی ہے بلکہ نیوکلیئر ٹرائیڈ کی بھی تکمیل کرتی ہے۔
دوسری طرف بھارتی بحریہ کے پاس اس وقت 16 روایتی سب مرینز موجود ہیں۔ 6 فرانسیسیٹیکنالوجی سکارپین سب مرینز کے سوا بھارت کی تمام سب مرینز 30 برس سے بھی زیادہ پرانی ہیں۔
بھارتی نیوی میں شامل جرمن ٹائپ 212 اور روسی کلو کلاس سب مرینز کو پہلے ہی فاضل پرزوں کی قلت کا سامنا ہے اور اب بھارت کو ہر حال میں پرانی سب مرینز آنے والے برسوں میں ریٹائر کرنی ہیں۔
مستقبل میں بھارت کے پاس 7500 کلومیٹر طویل ساحل کی حفاظت کے لیے صرف 6 جدید ترین سب مرینز دستیاب ہوں گی۔
پاکستان نیوی تقریباً ہزار کلو میٹر طویل ساحلی پٹی کی حفاظت کے لیے 11 بڑی اور 5 کے قریب شیلو واٹر اٹیک سب مرینز کی حامل ہو گی۔