متعلقہ

لاس اینجلس؛ آتشزدگی کے باعث 10ہزار سے زائدگھر اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں – پاک لائیو ٹی وی



لاس اینجلس؛ آتشزدگی کے باعث 10ہزار سے زائدگھر اور عمارتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں

امریکی شہرلاس اینجلس کے جنگلات میں خوفناک آتشزدگی کے باعث 10 ہزارسے زائد گھراورعمارتیں راکھ کا ڈھیربن گئے۔ دولاکھ کے قریب افراد نقل مکانی کرگئے۔ 

میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقوں میں حکام کیجانب سےکرفیونافذ کردیا گیا ہے، حکام کے مطابق نقصان کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 150 ارب ڈالرتک پہنچ گیا ہے، ابتک ہلاک افراد کی تعداد 11 ہےجو بڑھنے کا خدشہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزہواؤں کے سبب آگ مزیدپھیلنےکاخطرہ موجود ہے جبکہ امدادی کارکنان جنگلات میں لگی آگ پرقابوپانےمیں مصروف ہیں۔

فائربریگیڈ کے مطابق پیلیسیڈس میں21ہزارایکڑرقبے پرپھیلی آگ پر8 فیصدقابوپالیا گیا، ایٹن میں14ہزارایکڑاراضی پرسب کچھ جل گیا وہاں3 فیصد آگ پرقابوپایا گیا۔ ہرسٹ میں37فیصداورلیڈیامیں75فیصدآگ پرقابوپالیا گیا ہے۔

لاس اینجلس کا آگ سے متاثرہ پیسیفک پیلیسیڈ ہیروشیما پرایٹمی حملے کے بعد کا منظر پیش کرنے لگا۔ لاس اینجلس کے کاؤنٹی شیرف رابرٹ لونا نے نقصانات کے بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہاں ایٹم بم گرا ہوا۔

لاس اینجلس میں لگنے والی اس خوفناک آگ کو اب امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آفت قرار دیا جا رہا ہے جس میں آگ سے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک لگایا گیا ہے، آگ سے 6 ہزارسے زاید گھراورعمارتیں تباہ ہوچکے جبکہ 4 سے 5 ہزارمکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے، آتشزدگی کے باعث انشورنس انڈسٹری کوتقریباً 8 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہواہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق منگل سے لگی آگ نے 36 ہزارایکڑ سے زائد رقبےکو لپیٹ میں لے رکھا ہے، آگ لگنے سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 11 ہو چکی ہے اوراس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔