متعلقہ

ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان۔ کیا تبدیلیاں ہوسکتی ہیں؟ – پاک لائیو ٹی وی


ویسٹ انڈیز کی ٹیم 19 سال کے طویل عرصہ کے بعد دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے سوموار کو پاکستان پہنچ چکی ہے۔ کریگ بریتھویٹ کی قیادت میں ٹیم زیادہ تر ناتجربہ کار نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ ٹیم میں دوسرے سینئیر کھلاڑی فاسٹ بولر کیماروچ ہیں
ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے گزشتہ ماہ بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کھیلی تھی جو ایک ایک سے برابر رہی۔
ٹیم کے ایک اہم رکن فاسٹ بولر الزاری جوزف نے بھی ٹیسٹ ٹیم سے معذرت کر لی انہوں نے دبئ میں ٹی ٹین کھیلنے کو ترجیح دی ہے۔
پاکستان نے اب تک اپنے اسکواڈ کااعلان نہیں کیا ہے تاہم ٹیسٹ سیریز سے قبل پاکستان شاہین کے ساتھ سائیڈ میچ کے بعد ٹیم کا اعلان کیا جائے گا۔
ویسٹ انڈیز نے اب تک پاکستان کے 7 دورے کیے ہیں جن میں 21 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں ویسٹ انڈیز نے 4 میچ جیتے ہیں جبکہ 9 میں شکست ہوئ ہے۔ ویسٹ انڈیز نے آخری دورہ 2006 میں کیا تھا۔ جب عظیم برائن لاراکپتانی کررہے تھے تاہم ویسٹ انڈیز وہ سیریز 1-2 سے ہار گئ تھی۔

ویسٹ انڈیز نے اگرچہ اس کے بعد سیریز دبئ میں کھیلی تھی لیکن پاکستان کی سرزمین پر اس کایہ دورہ 19 سال بعد ہورہا ہے۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں سوائے کپتان کریگ بریتھویٹ کے کوئ قابل ذکر اور تجربہ کار بلے بازشامل نہیں ہے۔

بریتویٹ 96 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں اس لحاظ سے وہ دونوں ٹیموں میں سب سے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔ وہ خود اوپنر ہیں جبکہ ان کے ساتھ ٹاپ آرڈر میں میکائیل لوئیس اور کیسی کارٹی ہیں دونوں نے حال ہی میں اپنا کیرئیر شروع کیا ہے۔ مڈل آرڈر میں کیویم ہوج اور جسٹن گریوز ہونگے۔ نائب کپتان جوشوا ڈی سلوا وکٹ کیپر بھی ہیں اور بیٹنگ کی بھی ذمہ داری ہوگی۔

بولنگ میں کیماروچ پر بھاری ذمہ داری ہوگی۔ جبکہ آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ سال تاریخی کامیابی کے ہیرو شمر جوزف زخمی ہونے کے سبب دستیاب نہیں ہیں جیڈن سیلز دوسرے فاسٹ بولر ہونگے۔ ویسٹ انڈیزکے پاس کوئ مستند اسپنر موجود نہیں ہے۔ گڈاکیش موتی بائیں ہاتھ کے اسپنر ہیں لیکن وہ اس پائے کے نہیں ہیں جیسے نعمان علی۔ ویسٹ انڈیز کے اور اسپنر جومیل واریکن بھی ٹیم میں شامل ہیں۔ وہ بھی ٹیسٹ کھیل سکتے ہیں

پاکستان ٹیم مینیجمنٹ اس دورے پر ان کھلاڑیوں کو آرام دینا چاہتی ہے جو چیمپئینز ٹرافی کے لیے ٹیم کے ممکنہ ارکان ہیں۔ بابر اعظم محمد رضوان سلمان علی آغا نسیم شاہ اور کامران غلام ممکنہ طور پر آرام کرسکتے ہیں۔ جبکہ صائم ایوب زخمی ہیں۔ اس صورت میں صاحبزادہ فرحان امام الحق فیصل اکرم اور سفیان مقیم شامل ہوسکتے ہیں۔

ساجد خان اور نعمان علی بھی ٹیم کا حصہ ہونگے۔ پاکستان شاہین ٹیسٹ سیریز سے قبل وارم اپ میچ ویسٹ انڈیزکے خلاف کھیلے گی جس کی قیادت امام الحق کرینگے۔ توقع ہے کہ اس میچ کے ایک دو اچھے پرفارمرز کو ٹیسٹ ٹیم میں جگہ مل سکتی ہے۔ امام الحق کی واپسی یقینی ہے جبکہ عمیر بن یوسف سفیان مقیم عرفات منہاس اور جہانداد خان پر بھی سیلکٹرز کی نظریں ہیں۔ حسیب اللہ خان بھی ممکنہ امیدوار تھے لیکن ہاتھ کی چوٹ کے باعث ان کے لیے ممکن نہیں ہے۔

پاکستان کے چیف سیلیکٹر اور ہیڈ کوچ عاقب جاوید عندیہ دے چکے ہیں کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جانا چاہئیے۔ یہ سیریز اس لحاظ سے بہترین موقع ہے کہ پاکستان کے نوجوان ٹیلنٹ نو آزمایا جائے۔
پہلا ٹیسٹ 16 جنوری سے ملتان میں شروع ہوگا۔ لاہور کراچی اور راولپنڈی کے دستیاب نہ ہونے کے باعث دونوں ٹیسٹ ملتان میں کھیلے جائیں گے۔
پاکستان یقینی طورپر اسپن پچیں بنائے گا جو ویسٹ انڈیزکے لیے بہت زیادہ مشکل ہونگی۔

انفرادی کارکردگی میں ویسٹ انڈیزکی طرف سے پاکستان کی سرزمین پر برائن لارانے سب سے زیادہ 620 رنز بنائے ہیں جبکہ بولنگ میں میلکم مارشل نے سب سے زیادہ 35 وکٹ لیے ہیں۔
پاکستان کی طرف سے محمد یوسف نے 665 رنز بنائے ہیں۔ انھوں نے اس سیریزکے دوران 2006 میں کیلنڈر ائیر میں 1000رنز بھی مکمل کیے تھے۔
بولنگ میں وسیم اکرم 44 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں۔

سید حیدر