گزشتہ سال مالی خسارہ 6.8 تھا اور اس سال کا ٹارگٹ 6 فیصد ہے، گورنر اسٹیٹ بینک – پاک لائیو ٹی وی


گزشتہ سال مالی خسارہ 6.8 تھا اور اس سال کا ٹارگٹ 6 فیصد ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال مالی خسارہ 6.8 تھا اور اس سال کا ٹارگٹ 6 فیصد ہے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا جہاں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے قائمہ کمیٹی کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت بنیادی افراط زر 9.1 فیصد ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ بنیادی افراط زر کم ہے تو شرح سود کیوں زیادہ ہے؟ سوال کے جواب میں گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک نے ایک حکمت عملی بنائی ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے صنعتوں کو آنے والے مہینوں میں ریلیف ملے گا، اشیاء کی قیمتوں کے حوالے سے بھی عام آدمی کو ریلیف ملے گا، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں اضافی ایجنڈے پر مہنگائی کو رکھا گیا ہے، آج کل بھی مرغی کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای سی سی کی سطح پر ہر ماہ ایک بار اشیاء کی نرخوں پر غوروخوض ہوگا، معاشی بہتری آرہی ہے تو اس کے اثرات نچلی سطح پر کیوں منتقل نہیں ہورہے یہ اہم ہے، ایس ایم ایز کے شعبے کی بہتری کیلئے اقدامات کررہے ہیں، ڈائریکٹ لینڈنگ اس ملک کیلئے تباہی ہے، ہمارے ہمسایہ ممالک میں ڈائریکٹ لینڈنگ نہیں ہوتی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایس ایم ایز کو اب تک 600 ارب کی فنانسنگ رواں مالی سال ہوئی ہے، رواں مالی سال 640 ارب روپے کی ایس ایم ایز کو فنانسنگ کی جائے گی، ترسیلات زر ماہانہ اوسطاً 3 ارب ڈالر کی ہیں، رواں مالی سال 35 ارب ڈالر کی ترسیلات زر حاصل ہونے کا امکان ہے، رواں مالی سال ایکسپورٹ میں بھی 10 سے 12 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مجھے 10 ماہ میں ایل سیز کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ملی، 2023 میں ہم نے اہم اور غیر اہم درآمدات کی تقسیم کی تھی، آؤٹ فلو اور ان فلوز کی بہتری کی وجہ سے کرنسی میں استحکام آیا ہے، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کرے گا، اب جو بھی ترقی ہوگی وہ پائیدار ترقی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چھ فیصد پر شرح نمو لے جائیں گے اس کیلئے مالیاتی وزارتوں کی محنت ہوگی، ٹیکسٹائل کے شعبے میں ویلیو ایڈیشن کرکے اپنی برآمدات بڑھائیں گے، ایکسلیریٹر نہیں دبائیں گے اور چھ فیصد شرح نمو پر جائیں گے، تین ساڑھے تین سال پہلے ایکسلیریٹر دبایا گیا تھا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آپ کو تین ساڑھے تین سال پہلے کی بات یاد ہے 40 سال سے یہ ہورہا ہے، دعوے تو ایشیائی ٹائیگر بنانے کے کیے گئے تھے وہ دعوے یاد ہیں آپ کو؟ جہاز موجود نہیں ہے اور اڑان پاکستان کی بات کی جاتی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کمیٹی کو اڑان پاکستان کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دینے کو تیار ہیں، 2021 میں کابینہ نے کیپٹیو پاور کا فیصلہ کیا تھا، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے ساتھ اعتماد کا فقدان پیدا ہوا پیچھے ہم اس لیے دیکھ رہے ہیں، معاشی بہتری اور پائیدار شرح نمو کی طرف جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی کی بات اس لیے کررہے ہیں کہ کسی ایک نکتے پر متفق ہونا پڑے گا، جو اچھا کام کرے اس کی تعریف کرنی چاہیے، سندھ حکومت کا پبلک پرائیویٹ شراکت داری کا ماڈل اہم ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے ایک پراپرٹی ڈیلر آیا اور مضحکہ خیز بولی لگائی ہے، اسلام آباد ائیرپورٹ کی بولی بھی ایسی ہی لگائی گئی، پی آئی اے کیلئے سنگل بڈر اور ائیرپورٹ کیلئے بھی سنگل بڈر آیا، ہونا تو یہ چاہیے کہ مسابقت کی فضا قائم ہونی چاہیے تھی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 11.7 ارب ڈالر ہیں، جب بھی کرنٹ اکاؤنٹ بڑھے گا تو ذخائر متاثر ہونگے۔

  چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مارکیٹ تو کہتی ہے اسٹیٹ بینک ڈالر خریدنا بند کرے تو ڈالر گر جائے گا۔ شبلی فراز نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ قائم رکھنے کیلئے ماضی میں اربوں ڈالرز خریدے گئے، کیا آپ نے سٹڈی کی کہ ڈالر خریدنے سے کیا ویری ایشنز آتی ہیں؟

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ جب مارکیٹ سرپلس کر رہی ہوتی ہے ہم تب ڈالرز خریدتے ہیں، مارکیٹ میں ڈالرز کم ہوں تو ہم ڈالرز نہیں خریدتے، اگر ڈالرز مینج ہو رہا ہوتا تو آئی ایم ایف کبھی راضی نہ ہوتا، ڈالر ایکسچینج ریٹ پر آئی ایم ایف نے بڑی گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ڈالر ایکسچینج ریٹ پر اطمینان کا اظہار کیا ہوا ہے، ہمارا اس وقت مجموعی قرض 130 بلین ڈالر ہے، نجی سیکٹر کا نکال دیا جائے تو ٹوٹل قرض 101 ارب ڈالر ہے۔


Exit mobile version