لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پاکستان ریمورٹ کنٹرول جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا جب کہ ہم سالوں سےبات کر رہے ہیں لیکن بحران ختم ہی نہیں ہورہے۔
شہید جمہوریت خواجہ محمد رفیق شہید کے 52 ویں یوم شہادت کے موقع پر مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ خواجہ رفیق شہید کو پیپلزپارٹی کے اقتدار کی پہلی سالگرہ کے موقع پر یوم سیاہ مناتے ہوئے پیپلزگارڈ نے دن دہاڑے گولیاں مار کر شہید کردیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد کا بھٹو سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں تھا بلکہ سیاسی اختلاف تھا جب کہ مادرِ ملت کے چیف ایجنٹ اور تحریک پاکستان کے ایک کارکن کو آواز اٹھانے پر شہید کیا گیا اور انہیں صرف 45 سال کی عمر میں شہید کردیا گیا تھا۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید بتایا کہ ہمارا سارا سیاسی سفر ہماری والدہ کی وجہ سے چلا ہے، 1978 میں چندہ اکٹھا کرکے خواجہ رفیق کی برسی منانے کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہا لیکن گذشتہ سال ہم نے یہ پروگرام نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جنرل باجوہ اور ثاقب نثار کی وجہ سے جیل میں تھے تو مجھے اور خواجہ سلمان رفیق کو سوچنے کا بڑا موقع مل گیا جب کہ میرا 8 فروری کا الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن سیاست میرے خون میں ہے۔
لیگی رہنما کہتے ہیں کہ پاکستان ریمورٹ کنٹرول جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا، سالوں سے بات کر رہے ہیں لیکن بحران ختم ہی نہیں ہورہے اور جو آتا ہے وہ کہتا ہے ملک میری مرضی سے چلے گا جب کہ ملک لوگوں کی مرضی سے نہیں چلے گا تو کیسے چلے گا۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ہم نے سارے دور دیکھ لیے، سب کو دیکھ لیا اور کسی کا پردہ باقی نہیں، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ سیاستدان ہی رگڑا کھاتے رہیں۔ آج جہاں کھڑے ہیں اس کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی اور ثاقب نثار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو محفوظ کرنے کے لئے درست فیصلے کریں، 2008 اور 2013 کا الیکشن ٹھیک ہوا لیکن 2018 کا خراب کردیا گیا۔ توقع ہے مذاکرات میں سنجیدگی ہوگی اور کوئی نہ کوئی راستہ نکلے گا۔
لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ کون وزیراعظم بنے گا اور کون نہیں یہ چھوٹی چیزیں ہیں جب کہ ریاست اس سے بڑی ہے۔ بلوچستان کے حالات پر بات فکر مندی کی ہے اور بلوچستان کی عوام سے لاتعلق نہیں، ہمیں تشویش ہے لیکن جو کچھ بھی بلوچستان میں ہوا اس کا پنجاب ذمہ دار نہیں۔