شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم اور دل دہلا دینے والا باب ہیں۔ 27 دسمبر 2007 کو جب محترمہ بے نظیر بھٹو راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے کے دوران دہشت گردی کا شکار ہوئیں، تو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ان کے ہزاروں چاہنے والوں کے دل ٹوٹ گئے۔ ان کی شہادت نے نہ صرف پاکستان کو بلکہ عالمی سطح پر جمہوریت، انسانیت اور امن کے حامیوں کو ایک عظیم نقصان پہنچایا۔
محترمہ بے نظیر بھٹو نے سیاست میں قدم رکھا تو ان کا مقصد ہمیشہ عوامی خدمت، جمہوریت کی بحالی اور پسماندہ طبقات کی ترقی رہا۔ وہ پہلی خاتون وزیراعظم تھیں جو پاکستان کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوئیں۔
ان کے دورِ اقتدار میں پاکستان نے معاشی ترقی کے کئی اہم سنگ میل طے کیے۔ ان کا ایجنڈا ہمیشہ غریبوں کی فلاح و بہبود، تعلیم، صحت اور خواتین کے حقوق پر مرکوز تھا۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت نے پاکستان میں سیاسی اور سماجی بحران کو جنم دیا۔ ان کی موت نے ملک میں ایک نیا سیاسی خلاء پیدا کیا، جس کا اثر آج تک محسوس کیا جا رہا ہے۔
ان کی شہادت نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر جمہوریت کی طاقت کو خاموش کرنے کی ایک کوشش تھی، لیکن ان کا پیغام آج بھی زندہ ہے۔ ان کی قربانی نے پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو حوصلہ دیا۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کی یادیں، ان کی قربانیاں اور ان کا پیغام ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ان کی شہادت نے دنیا بھر میں یہ پیغام دیا کہ آزادی، جمہوریت اور انسانیت کے لیے لڑائی کبھی ختم نہیں ہوتی۔