نئی دہلی: عدالت نے لال قلعہ پر بہادر شاہ ظفر کے ورثاء کی جانب سے دعویٰ کو خارج کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق دلی ہائی کورٹ نے مغلوں کے آخری شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کے پڑ پوتے کی بیوہ کی درخواست کو مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے قانونی وارث ہونے کے ناطے لال قلعہ پر دعویٰ پیش کیا تھا۔
چیف جسٹس ویبھوبکھرو اورجسٹس گید یلا تشارراﺅ پر مشتمل بینچ نے سنگل بینچ کے دسمبر 2021 کے فیصلے کے خلاف سلطانہ بیگم کی اپیل کو بھی خارج کیا۔
بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فیصلے کو چیلنج کرنے میں ڈھائی برس سے زائد عرصے کی تاخیر ہوئی جس پر سلطانہ بیگم نے کہا کہ وہ صحت کی خرابی اور بیٹی کے انتقال کی وجہ سے اپیل دائر نہیں کرسکی تھیں۔
تاہم عدالت نے کہا کہ ہمیں یہ وضاحت ناکافی لگتی ہے جب کہ اس سے قبل 20 دسمبر 2021 کو بھی ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے بھی کئی دہائیوں کی غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے درخواست خارج کردی تھی۔
اس موقع پر سلطانہ بیگم نے مزید کہا کہ برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی نے لال قلعہ پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا تھا جس پر عدالت نے کہا کہ ڈیڑھ سو برس بعد عدالت سے رجوع کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
خیال رہے کہ سلطانہ بیگم نے دائر درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ انگریزوں نے 1857کی جنگ آزادی کے بعد شاہی گھرانہ کو ان کی جائیدار سے محروم کردیا تھا۔
درخواست میں لکھا تھا کہ سلطانہ بیگم لال قلعے کی مالک ہیں کیونکہ یہ انہیں ان کے آباؤ اجداد سے وراثت میں ملا ہے، حکومت لال قلعہ پر غیر قانونی قابض ہے لہذا ہدایت دی جائے کہ وہ قلعہ درخواست گزار کے حوالے کرے اور 1857 سے آج تک قبضے کا معاوضہ بھی ادا کرے۔