نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ڈی ایٹ وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایٹ کے رکن ممالک کے ساتھ ان کی موجودگی ایک اعزاز کی بات ہے۔
انہوں نے اجلاس کی میزبانی کے لیے مصر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مصر کے ساتھ مل کر ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔
اسحاق ڈار نے اس بات کی اُمید ظاہر کی کہ اس اجلاس سے تمام رکن ممالک مستحکم ہوں گے اور وہ مشترکہ طور پر اس سے استفادہ کر سکیں گے۔
انہوں نے بنگلہ دیش کی تین سالہ سربراہی کی تعریف کی اور کہا کہ بنگلہ دیش کی کوششوں سے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ ملا ہے۔
نائب وزیراعظم نے غزہ کی ابتر صورتحال اور وہاں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اور شام میں تشدد کی بڑھتی ہوئی صورتحال بھی باعث تشویش ہے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پاکستان رکن ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور غذائی تحفظ پاکستان اور دیگر رکن ممالک کی اہم ترجیح ہے اور سیاحت کے شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں۔
اسحاق ڈار نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان سیاحت کے حوالے سے پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پرعزم ہے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے اپنے سفیر سہیل محمود کو ڈی ایٹ کے سیکریٹری جنرل کے طور پر نامزد کیا ہے اور اُمید ظاہر کی کہ وزرائے خارجہ کونسل ان کے نام کی منظوری دے گی۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے اختتاماً کہا کہ پاکستان ڈی ایٹ تنظیم کے مقاصد اور اہداف کے حصول کے لیے پُرعزم ہے۔