متعلقہ

افغانستان فتنہ الخوارج دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ عالمی امن کے لیے خطرہ – پاک لائیو ٹی وی



افغانستان فتنہ الخوارج دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ عالمی امن کے لیے خطرہ

فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے کمانڈر رحیم اللہ عرف شاہد عمر کا افغانستان کے صوبہ کنڑ میں ہلاکت پاکستان کے لیے ایک اہم کامیابی ہے، کیونکہ وہ سرحد پار دہشت گرد حملوں میں شدت لانے میں بڑا کردار ادا کر رہا تھا۔

خوارجی شاہد عمر کی موت، جو غالباً اندرونی اختلافات یا  ایک کروڑ انعامی رقم کے نتیجے میں ہوئی، فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کی اندرونی ٹھوٹ پھوٹ کو ظاہر کرتی ہے، جو لالچ اور طاقت کی مسلسل کشمکش سے جنم لے رہی ہے۔

افغان طالبان کے فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو پناہ دینے کے انکار کھلی جھوٹ ثابت ہو چکے ہیں، اور خوارجی شاہد عمر کی افغان سرزمین پر موجودگی افغان طالبان کی دہشت گردی کی حمایت اور شراکت داری کو بے نقاب کرتی ہے۔

فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو پناہ دے کر افغان طالبان خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی قوت میں تبدیل ہو چکے ہیں، جو نہ صرف پاکستان کی سلامتی بلکہ علاقائی استحکام اور عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن چکے ہیں۔

افغان طالبان کا فتنہ الخوارج اور دیگر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے سے انکار دہشت گرد اتحادیوں کو ترجیح دینے کے ان کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔

فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے خطرے کو حل کرنے کے لیے پاکستان کی سفارتی کوششوں کو افغان طالبان کی جانب سے مسلسل مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جو دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے میں ان کی عدم دلچسپی اور اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

اگر افغان طالبان فتنہ الخوارج دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں تو پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن اقدامات، بشمول سرحد پار کارروائیاں، کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔

اگرچہ خوارجی شاہد عمر کی موت ایک عارضی کامیابی ہے، لیکن افغان طالبان کی غیر ذمہ دارانہ اور منافقانہ پالیسیاں دہشت گردی کو جاری رکھنے کی ضمانت دیتی ہیں، جس سے علاقائی عدم استحکام اور عالمی بے اعتمادی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

فتنہ الخوارج کا دہشت گرد شاہد عمر کی ہلاکت افغان سرزمین پر دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت ہے۔

 افغان صوبہ کنڑ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے فتنہ الخوارج کے ایک اہم دہشت گرد شاہد عمرکو تین خوارجیوں طارق، خاکسار اور عدنان سمیت ہلاک کر دیا گیا۔

صوبہ کنڑ میں ٹی ٹی پی خوارج کے ارکان کا قتل اس حقیقت کو ثابت کرتا ہے کہ فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے افغانستان میں اڈے ہیں اور ان کے کمانڈر بغیر کسی پابندی کے آزادانہ گھوم رہے ہیں۔

عمر خالد خراسانی اور ملا فضل اللہ جیسے ٹی ٹی پی رہنماؤں کی ماضی میں ہلاکتیں افغان سرزمین پر ان ک کی موجودگی کا ثبوت ہیں۔

افغانستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی بار بار ہلاکتیں اس حقیقت کو بھی ثابت کرتی ہیں کہ دہشت گرد گروپ خاص طور پر ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ تنظیمیں پاکستان میں حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہیں۔

افغانستان میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی بار بار ہلاکتوں سے افغان عبوری حکومت کے دعوے جھوٹے ثابت ہوتے ہیں، جو مسلسل ان کے وجود سے انکار کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تازہ ترین رپورٹ میں واضح طور پر افغانستان میں علاقائی اور بین الالاقوامی دہشت گرد گروپوں (ٹی ٹی پی، داعش اور القاعدہ) کی موجودگی اور محفوظ پناہ گاہوں اور افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان کی حمایت کی تصدیق کی گئی ہے۔ رپورٹ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں پاکستان کے بار بار موقف کی توثیق کرتی ہے۔

ایک پڑوسی ہونے کے ناطے، پاکستان خاص طور پر ٹی ٹی پی اور داعش کے دہشت گرد حملوں کی وجہ سے متاثر ہے جو کھلے عام افغانستان کی سرزمین سے کام کرتے ہیں۔ افغان حکومت علاقائی اور عالمی امن کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گرد گروہوں کے خلاف حقیقی معنوں میں کارروائی کرے۔

کیا  فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی میں محسود اور باجوڑ گروپوں کے درمیان قیادت کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے؟

فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ افغانستان کے صوبہ کنڑ میں فتنہ الخوارج  کے لیڈر نور ولی  کے ہاتھو ں کمانڈر رحیم عرف شاہد عمر اور  مزید تین خوارجی طارق، خاکسار اور عدنان  مارے گئے۔ نور ولی کی اقتدار کی ہوس ایک بار پھر عیاں ہو گئی ہے، جو اختلافات کو قتل و غارت اور خونریزی کے ذریعے حل کر رہا ہے۔ دھوکہ دہی اور اندرونی لڑائی نے ٹی ٹی پی کی بکھرتی ہوئی قیادت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ فتنہ الخوارج  ٹی ٹی پی میں محسود اور باجوڑ کی قیادت کے حصول کے لیے تنازع اس واقعے کی بنیادی وجہ بنی ہے۔