وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے شنگھائی میں ہونے والے موسمیاتی تبدیلی کے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے چین کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے پالیسی سازی، ڈیٹا شیئرنگ اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر کام کرے گا۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ پاکستان میں گرین اربن پلاننگ، گرین انرجی اور ای ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ ماحول کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے اس موقع پر چین کے تجربات کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین نے 32 سال بعد ایک نیا چین دیکھا ہے اور اپنی ترقی کے ذریعے پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک مشعل راہ ثابت ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے چین کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین نے ہر شعبے میں ترقی کی اور فضائی آلودگی پر قابو پانے میں دنیا کو حیران کن مثال پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے صدر نے ہمیشہ دوسرے ممالک کو اپنی کامیابیوں میں شریک کرنے کا عزم دکھایا اور 800 ملین افراد کو غربت سے نکالنے میں کامیاب ہوئے۔
مریم نواز نے اپنے خطاب میں پنجاب کے بارے میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ پنجاب کو ایک مستحکم اور عوامی فلاحی صوبہ بنانا چاہتی ہیں۔
انہوں نے فصلوں کی باقیات کو جلانے پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جانے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہیکلز فٹنس سرٹیفیکیشن کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
چین کے ماحولیاتی اقدامات سے استفادہ کرتے ہوئے مریم نواز نے پنجاب میں قابل تجدید انرجی کے منصوبوں پر بھی کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ چین کی کمپنیوں کے ساتھ سولر پینل منصوبوں پر تعاون کیا جا رہا ہے تاکہ صوبے میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے توانائی کے متبادل ذرائع کی جانب منتقل ہوا جا سکے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے اس بات پر زور دیا کہ پنجاب کو سولر پراجیکٹس کی طرف منتقل کرنے کے لیے چین کی مدد سے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ عوام کو توانائی کے بڑھتے ہوئے نرخوں کی وجہ سے درپیش مشکلات کا حل نکالا جا سکے۔