وفاقی وزیر مصدق ملک نے پی ٹی آئی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی سیاست انتشار اور تضادات کا مجموعہ بن چکی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر مصدق ملک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نے عوامی مسائل کے حل کو حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت مہنگائی میں کمی آئی ہے اور اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست انتشار اور تضادات کا مجموعہ بن چکی ہے۔
مصدق ملک نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں علی امین گنڈاپور پر الزام عائد کیا کہ وہ اسلام آباد پر حملہ کرنا چاہتے ہیں اور احتجاج کے بجائے صوبے پر توجہ دیں۔
وزیر نے یہ سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی کے بڑے رہنما کہاں ہیں اور کہا کہ لاہور کے بڑے پی ٹی آئی رہنما غائب ہیں، جبکہ پاراچنار کے لوگ لاشیں لے کر راستوں پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی قیادت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور عوام نے ان کی انتشار کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔
مصدق ملک نے بشریٰ بی بی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جنہیں انہوں نے موروثی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اگر وہ احتجاج کی قیادت کر رہی ہیں تو غیر سیاسی نہ رہیں۔
وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی سیاست پر مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور پنجاب میں ان کے احتجاج کا کہیں کوئی نشان نہیں مل رہا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو دو یا تین ہزار لوگ لانے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا، لیکن آج ان کے “ڈو اور ڈائی” جلسوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
وفاقی وزیر مصدق ملک نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ماضی کے بیانات کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے فیصلوں کے پیچھے ان کی زوجہ کی دخل اندازی ہے اور بشریٰ بی بی سیاست میں آ چکی ہیں، حالانکہ انہیں گھریلو معاملات پر توجہ دینی چاہیے۔