آسٹریلوی حکومت نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرنے کا مجوزہ قانون پیش کیا ہے، جس کا مقصد بچوں کو سائبر بلنگ اور آن لائن خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق وزیراعظم انتھونی البانی نے ان قوانین کو “دنیا میں رہنمائی فراہم کرنے والا” قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب 12 سالہ جیمز نے اسنیپ چیٹ پر ایک خوفناک تجربہ بیان کیا، جس کے دوران اسے سائبر بلنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
جیمز کے مطابق، ایک رات جب اس کے ایک دوست نے اسے دو بڑے نوعمر بچوں کے ساتھ گروپ چیٹ میں شامل کیا، تو چند ہی لمحوں میں اس کے فون پر تشویشناک اور تشدد پر مبنی پیغامات آنا شروع ہوگئے۔ ان پیغامات میں اس کے ساتھ جسمانی حملے کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔
جیمز، جو اپنی اصل شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا، نے اس تجربے کے بعد اپنے والدین کو آگاہ کیا اور اسکول نے اس مسئلے کا حل نکال کر اس کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کروا دیا۔ جیمز کی والدہ ایما کے مطابق، ان کا بیٹا اس تجربے سے سبق لیتے ہوئے سوشل میڈیا سے دور ہوگیا، اور وہ سمجھتی ہیں کہ اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت کا یہ قانون ضروری ہے۔
آسٹریلوی حکومت کے اس مجوزہ قانون کے تحت، 16 سال سے کم عمر کے بچوں کو سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جائے گی۔ اس اقدام کو کئی والدین نے سراہا ہے، لیکن کچھ ماہرین نے اس پر سوالات اٹھائے ہیں کہ کیا بچوں کو سوشل میڈیا تک رسائی سے مکمل طور پر محروم کرنا ممکن اور مناسب ہے؟ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسا اقدام بچوں کے ذہنی اور سماجی رویوں پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔
یہ قانون پارلیمنٹ کے نچلے ایوان میں آج کو پیش کیا گیا، اور اب اس پر بحث جاری ہے کہ آیا یہ واقعی بچوں کی حفاظت کو بہتر بنائے گا یا اس کے دیگر منفی اثرات سامنے آئیں گے۔