پاکستان کے معروف شاعر احمد راہی کا 101 واں یومِ پیدائش آج منایا جارہا ہے۔
خوبصورت احساسات، جذبات اور تنہائی کے عکاس، معروف فلمی گیت نگار اور مصنف احمد راہی نے تقسیم ہند کے بعد داتا کی نگری کو اپنا مسکن بنایا۔
احمد راہی 12 نومبر 1923 کو امرتسر میں پیدا ہوئے، اُن کا تعلق امرتسر کے ایک کشمیری خاندان سے تھا جو آزادی کے بعد ہجرت کر کے لاہور آگیا تھا۔
احمد راہی نے کئی دہائیوں پر مشتمل فنی کیریئر میں متعدد سپرہٹ نغمے تحریر کیے۔
فلم ہیر رانجھا میں احمد راہی کے لکھے گیتوں، ونجھلی والڑیا توں ایہہ گل بھلیں نا اور سن ونجھلی دی مٹھڑی تان وے نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔
انہوں نے پنجاب کے ساتھ اردو فلموں کے لیے بھی گانے تحریر کیے۔
فلم ’’پاکیزہ‘‘ میں ملکہ ترنم نور جہاں کی آواز میں گایا گیت ’’تم تو کہتے تھے بہار آئے گی لوٹ آؤں گا‘‘ بہت مشہور ہوا۔
انہوں نے ہير رانجھا سمیت کئی مقبول زمانہ فلموں کے لیے شہرہ آفاق گيت لکھے۔
اُن کا شعری مجموعہ ’’ترنجن پنجابی‘‘ ادب کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔
احمد راہی کو تمغہ حسن کارکردگی، نگار ايوارڈ اور بولان ايوارڈ سے نوازا گيا۔
معروف شاعر احمد راہی 2 ستمبر 2002 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔